جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

شام میں کیمائی حملے کے بعد معصوم بچوں کی کیا حالت تھی ؟

datetime 12  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ادلب(این این آئی)شام کے شہر ادلب کے علاقے خان شیخون میں ایک ماہ اور چند روز قبل بشار الاسد کی فوج نے نہتے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا تو پوری دنیا میں اس وحشیانہ کارروائی کے المناک مناظر دیکھے گئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ٹی وی نے خان شیخون میں کیمیائی حملے سے متاثر ہونے والے بچوں کی نئی تصاویر نشرکی ہیں۔

ان تصاویر میں کیمیائی حملے کا نشانہ بننے والے بچوں کو ہانپتے زندگی اور موت کی کشمکش میں دکھایا گیا ہے۔خان شیخون میں رہنے والے ان بد قسمت افراد پر ڈھائی جانے والی قیامت پر پتھر دل بھی موم ہوجاتے ہیں۔ اس ننگی جارحیت کا دکھ ان ماؤں سے پوچھا جائے جن کے ننھے منھے لخت ہائے جگر انتہائی المناک اور کربناک انداز میں بشارالاسد کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔چار اپریل 2017ء کو خان شیخون میں ڈھائی جانے والی قیامت سے متاثرہ بعض بچوں کی تصاویر فوٹو گرافر آدم حسین نے اپنے کیمرے میں محفوظ کیں۔ دل ان مناظر کو دیکھنے کی تاب رکھتا ہے اور نہ ہی آنکھیں ان کی صداقت پر یقین کرتی ہیں۔ مگر یہ کھلی حقیقت ہے کہ کیمیائی حملے میں بچوں اور بڑوں سب کو ایک ایسی المناک مصیبت سے دوچار کیا کہ جس کے نتیجے میں ان کی موت بھی انتہائی تکلیف دہ ہوگئی تھی۔ بچوں کے فریادی چہرے، ٹرکوں میں لڑکھڑاتے بیسیوں ننھے منھے جسم، سانس کے اکھڑنے سے لڑتے، موت سے مزاحم اور زندگی کو ترستے دکھائی دیتے۔بشار الاسد کی فوج کی طرف سے نہتے شہریوں پر جب کیمیائی حملہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں سانس لینا دشوار ہوگیا۔ ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں مقامی آبادی میں تشنج اور سانس کی غیرمعمولی تکالیف شروع ہوئیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے لوگ نڈھال ہوتے اور تڑپتے ہوئے جان دے دیتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…