یوکوہاما(این این آئی) پاکستان اور بھارت کے وزرائے خزانہ جاپان میں آمنے سامنے آئے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا اثر اس تقریب میں بھی نمایاں طور پر دیکھا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار ان کے بھارتی ہم منصب ارون جیٹلیایشین ڈویلپمنٹ بینک کے 50 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر منعقدہ خصوصی مباحثے میں دیگر دو اسپیکرز کے ساتھ موجود تھے۔
اس موقع پر بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے روایتی سرد مہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے طنزیہ گفتگو کی اور چین کے ‘ایک خطہ ایک سڑک’ وڑن کی کھل کر مخالفت کی۔بھارتی وزیر خزانہ ایک گھنٹے پر مشتمل مباحثے کے دوران اسحٰق ڈار سے منہ پھیر کر بیٹھے رہے اور پینل ارکان کے ساتھ رسی فوٹو شوٹ کے فوراً بعد وہاں سے چلے گئے جبکہ انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ہاتھ بھی نہیں ملایا۔مباحثے کے دوران ارون جیٹلی کے چہرے پر صرف ایک بار مسکراہٹ آئی، جب ان سے پوچھا گیا کہ ٹیکسی کمپنی اوبر کو امریکا میں مشکلات کا سامنا ہے تو انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے بھارت میں اوبر کو کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ان کا کام اچھا چل رہا ہے۔مباحثے کے دوران جب اسحٰق ڈار نے چین کے ایک خطہ ایک سڑک وڑن کی حمایت کی تو ارون جیٹلی نے کہا کہ بھارت کو اس تجویز پر ‘سنگین تحفظات’ ہیں کیوں کہ اس میں ملکوں کی خودمختاری کا مسئلہ ہے۔انہوں نے اسحٰق ڈار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایک دوسرے سے جڑنے کا خیال اچھا ہے لیکن ایک خاص پیشکش جس کا تذکرہ ابھی آپ نے کیا اس میں کئی اور مسائل بھی ہیں جن کی تفصیلات میں جانے کے لیے یہ فورم مناسب نہیں۔
دوسری جانب اسحٰق ڈار نے کہا کہ ‘خطے اور اسے سے آگے کے ملکوں سے جڑنے کے لیے یہ انتہائی اہم سمت ہے اور میرا خیال ہے کہ ایک خطہ ایک سڑک انتہائی اچھا اقدام ہے، پاکستان اس کا حصہ ہے اور اس خیال کو زیادہ سے زیادہ فروغ بھی دیتا ہے۔