تہران(این این آئی)ایرانی فوج نے صدر حسن روحانی کو ان کے دفاعی پروگرام سے متعلق بیان پر متنبہ کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق روحانی نے ایرانی میزائلوں پر اسرائیل مخالف نعرے لکھنے کے معاملے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ایرانی میڈیا کے مطابق انتخابی مباحثے کے دوران روحانی نے حیران کن طور پر ملکی انقلابی گارڈز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مثال کے طور پر انہوں نے اس بات پر تنقید کی کہ بیلاسٹک میزائلوں کے تجربات سے قبل ان پر اسرائیل مخالف نعرے تحریر کے جاتے ہیں۔19
مئی کو ایران میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ہونے والے ایک مباحثے کے دوران حسن روحانی کا کہنا تھاکہ ہم نے دیکھا کہ وہ کیسے میزائلوں پر نعرے تحریر کرتے ہیں اور انہوں نے جوہری معاہدے کی راہ روکنے کے لیے کیسے زیر زمین میزائلوں کے ذخائر دکھائے۔براہ راست نشر ہونے والے مباحثے کے دوران روحانی کا کہنا تھاکہ لوگوں کو صاف صاف بتاؤ کہ آپ (جوہری معاہدے) کے بارے میں کیا کریں گے؟ آپ تمام لوگ اس کے خلاف تھے۔روحانی کا اس موقع پر مزید کہنا تھاکہ جب ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھالا تو آپ خوشیاں منا رہے تھے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے کو ختم کر دیں گے۔ آج لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کیا پابندیاں اور محاذ آرائیاں واپس لوٹ رہی ہیں یا نہیں۔ایرانی مسلح افواج کے ترجمان جنرل مسعود جزائری نے اس کے رد عمل میں کہاکہ میزائل پروگرام کا جوہری معاہدے کے ساتھ ’کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں‘ تھا۔ جزائری کا کہنا تھاکہ ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں کہ صدارتی امیدوار ملک کے حساس عسکری اور دفاعی معاملات کے بارے میں متنازعہ بیانات دینے اور لوگوں کو غلط معلومات فراہم کرنے سے باز رہیں۔
جزائری کا مزید کہنا تھاکہ زیر زمین میزائل سائٹس کی موجودگی اسلامی جمہوریہ ایران اور اس قوم کے دشمنوں کے خلاف ایک اہم دفاعی عنصر ہے۔اگلے ایرانی انتخابات میں صدارتی دوڑ میں شامل تمام چھ امیدوار ایران اور مغربی ممالک کے ساتھ طے شدہ جوہری ڈیل کے حامی ہیں تاہم روحانی نے اپنے قدامت پسند مخالفین پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے معاہدے کے لیے جاری مذاکراتی عمل کے دوران اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تھی۔