تہران(این این آئی)ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہاہے کہ گزشتہ برس کے اوائل میں تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ “ایک تاریخی حماقت اور حملہ آوروں کی جانب سے غداری تھی۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے یہ بات تہران میں ایرانی یومِ معلّم کے موقع پربین الاقوامی تعلقات کے کالج میں اساتذہ سے خطاب کے دوران کہی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پہلی مرتبہ انکشاف کیا کہ ایرانی قومی سلامتی کونسل (جس میں صدر حسن روحانی ، وزراء اور سپریم رہ نما علی خامنہ ای کے مندوبین شامل ہیں) کو سعودی سفارت خانے کے خلاف حملے کی توقع تھی۔ ظریف نے باور کرایا کہ اگر یہ تاریخی حماقت جو کہ میرے نزدیک غداری ہے مرتکب نہ ہوتی تو آج حالات یسکر مختلف ہوتے۔ایرانی وزیر خارجہ نے دوسرے واقعے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی حکومت نے دانش مندی سے کام لیتے ہوئے اْن دس امریکی فوجیوں کو رہا کر دیا جن کو پاسداران انقلاب نے خلیج کے سمندر میں قیدی بنا لیا تھا۔ظریف نے کہا کہ ٹرمپ کے وہائٹ ہاؤس میں پہنچنے کے بعد بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اندرونی مسائل میں مصروف رہیں گے اور بین الاقوامی بحرانات میں نہیں گْھسنا چاہیں گے۔ تاہم کیمیائی حملے کے واقعے نے معاملات کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا۔ ظریف کے مطابق جارج بش جونیئر بھی صدارتی انتخابات جیتنے سے قبل بین الاقوامی بحرانات میں داخل نہ ہونے کا دعوی کرتے تھے۔