ویب ڈیسک( مانیٹرنگ ڈیسک)کیمروں کی آنکھ نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس منظر کو محفوظ کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما امریکا میں یا بیرون ملک عوام سے مصافحے سے قبل اپنی شادی کی انگوٹھی اتار لیتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ انگوٹھی معنوی اور مادی لحاظ سے اوباما کے لیے بہت “قیمتی” ہے جس کی وجہ سے انہیں خوف ہوتا ہے کہ عوام کے درمیان گھل مل جانے کے دوران کسی چور کا ہاتھ ان کی انگوٹھی
تک نہ پہنچ جائے۔ منگل کے روز امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا میں گرینزبورو شہر کے ہوائی اڈے پر اوباما کی آمد کے موقع پر متعدد امریکیوں کا مجمع جمع ہو گیا۔ اوباما نے عوام کے قریب جاتے ہوئے اپنی انگوٹھی کو اتار کر جیب میں رکھ لیا۔ اگرچہ امریکی صدر کے اطراف ان کے ذاتی محافظین موجود ہوتے ہیں جو ہر چیز پر کڑی نظر رکھتے ہیں تاہم اوباما کسی بھی امکان کی گنجائش نہیں چھوڑتے۔ رواں برس مئی میں امریکی صدر ویتنام کے دارالحکومت ہینوے کے دورے پر گئے تھے۔ انہوں نے ایک عوامی پکوان کھانے کی خواہش ظاہر کی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ اس کی قیمت 6 ڈالر سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کھانے کے بعد اوباما عوام کے سلام کا جواب دینے کے لیے باہر جو ان کے خیرمقدم اور ان سے ہاتھ ملانے کے لیے بے تاب تھے۔ اوباما نے اس موقع پر کسی قسم کی احتیاط یا ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا اور عوام میں گھل مل جانے کے لیے آگے بڑھ گئے تاہم انہوں نے حسب عادت اپنی شادی کی انگوٹھی کو اتار کر جیب میں ڈال لیا۔ یہ وہ ہی “انگوٹھی” ہے جس نے 2008 کے امریکی صدارتی انتخابات میں اس وقت بڑا تنازع کھڑا کر دیا تھا جب امریکی میڈیا میں انگوٹھی کی تصویر گردش میں آئی اور اس پر عربی زبان میں “لا الہ الا الله” نقش تھا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ انگوٹھی اوباما کی اہلیہ میشیل اوباما نے 1992 میں اپنی شادی کے موقع پر اوباما کو تحفے میں دیتے ہوئے ان کی انگلی میں پہنائی تھی۔