لندن(آئی این پی)برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے شامی صدر بشارالاسد کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو اب اس بات کا ادراک ہوجانا چاہیے کہ اس کا اتحادی فی الواقع ایک زہر ہے۔انھوں نے یہ بات موقر برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں گزشتہ وز شائع شدہ ایک مضمون میں لکھی ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ بشارالاسد کے اتحادی ماسکو کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ دلیل کی جانب ہوجائے۔ان کے بہ قول بشارالاسد
نے کیمیائی ہتھیار اس لیے استعمال کیے ہیں کیونکہ وہ نہ صرف خوف ناک ہیں اور بلا امتیاز تباہی لاتے ہیں بلکہ وہ دہشت زدہ بھی کرتے ہیں۔وہ لکھتے ہیں: اس صورت میں تو وہ خود دہشت گرد ہیں۔وہ اس طرح انتقام کے پیاسے نظر آتے ہیں کہ انھیں شاید اپنے عوام پر دوبارہ حکومت کرنے کی امید نہیں ہوسکتی تھی۔واضح رہے کہ بورس جانسن نے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں واقع قصبے خان شیخون پر کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے بعد روس اور شام کے اعلی عہدے داروں پر نئی پابندیاں عاید کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن وہ اٹلی میں منعقدہ گروپ سات کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنے ہم منصب اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے اور اس پر انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا تھا۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد شام کے بارے میں مغرب کا نقطہ نظر تبدیل ہوچکا ہے۔برطانیہ ،امریکا اور ہمارے تمام اتحادیوں کا نقطہ نظر ایک ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ بشارالاسد ہی نے اپنے عوام پر یہ حملہ کیا تھا اور ایسی زہریلی گیس کا استعمال کیا تھا جس پر ایک سو سال پہلے پابندی عاید کردی گئی تھی۔انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ہمیں سچ کا سامنا کرنا چاہیے۔ بشارالاسد روسیوں اور ایرانیوں کی مدد سے اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں اور ان کی مدد سے ہی انھوں نے تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود حلب پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ انھیں
(شامی عوام پر)اپنے مظالم پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔انھوں نے بیشتر جنگ زدہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔برطانوی وزیر خارجہ گذشتہ ہفتے اٹلی میں سات بڑے صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر روس پر یہ زور دے چکے ہیں کہ وہ زہریلے شامی صدر بشارالاسد کی حمایت سے دستبردار جائے اور اب وقت آگیا ہے کہ (روسی صدر) ولادی میر پوتین جس ظالم اور جابر کی سرپرستی کرتے چلے آرہے
ہیں،اس کے بارے میں سچ کا سامنا کریں۔برطانوی وزیر خارجہ نے گذشتہ ہفتے کے روز اپنا ماسکو کا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا تھا اور انھوں نے یہ فیصلہ روس کی جانب سے بشارالاسد کی مسلسل حمایت کے ردعمل میں کیا تھا۔روس نے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں واقع قصبے خان شیخون پر کیمیائی حملے کے باوجود صدر اسد کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔4 اپریل کو اس حملے میں کم سن بچوں سمیت ستاسی شہری جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہوگئے تھے۔