پیانگ یانگ(آئی این پی)شمالی کوریا نے امریکا کے شام پر میزائل حملوں کو ناقابل برداشت جارحیت قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے لاکھوں مرتبہ یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام کو مضبوط بنانا ہی ایک درست راستہ تھا۔شمالی کوریا کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام کے ایک ائیربیس پر میزائل حملے کا حکم جاری کرنے کے بعد یہ پہلا ردعمل ہے۔امریکا نے شامی فضائیہ کے گذشتہ
منگل کو شمال مغربی صوبے ادلب میں واقع قصبے خان شیخون پر کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے ردعمل میں یہ میزائل حملہ کیا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے سی این اے نے وزارت خارجہ کے ایک بے نامی ترجمان کا بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ شام پر امریکا کا میزائل حملہ ایک خود مختار ریاست کے خلاف واضح اور ناقابل برداشت جارحانہ اقدام ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آج کی حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں طاقت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور اس سے لاکھوں مرتبہ یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ ہمارا جوہری سد جارحیت کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کا فیصلہ ایک درست انتخاب ہے۔قبل ازیں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ شام میں فوجی اڈے پر میزائل حملے شمالی کوریا کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہیں کہ امریکا فوجی طاقت کے استعمال کا آپشن استعمال کرنے کے لیے کوئی خوف زدہ نہیں ہوا اور یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ شمالی کوریا ان امریکی حملوں پر کیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں شمالی کوریا کے خلاف یک طرفہ اقدام کی بھی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ اگر بیجنگ اپنے ہمسائے کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر قدغنیں لگانے کے لیے کسی مدد میں ناکام رہتا ہے تو شمالی کوریا کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔تاہم شمالی کوریا کے ردعمل سے ظاہر ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔وزارت خارجہ کے
ترجمان کا کہنا تھا کہ سپر طاقت امریکا ان ممالک پر چڑھ دوڑتا رہا ہے جن کے پاس جوہری ہتھیار نہیں تھے۔ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس معاملے میں کوئی استثنا حاصل نہیں ہے۔شام پر حملہ ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ استعمار کے بارے میں کسی قسم کا التباس بہت ہی خطرناک ہوگا اور صرف ہماری فوجی طاقت ہی ہمیں استعمال کی جارحیت سے بچا سکتی ہے۔ ہم مختلف طریقوں سے اپنے فوجی دفاع کو مضبوط بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ ہم امریکا کی جارحانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرسکیں۔واضح رہے کہ شمالی کوریا اب تک پانچ جوہری تجربات کرچکا ہے۔ان میں سے دو اس نے گذشتہ سال کیے تھے۔ خلائی سیارے سے لی گئی تصاویر کے مطابق وہ چھٹے جوہری تجربے کی بھی تیاری کررہا ہے۔