انقرہ (آئی این پی)ترک صدر رجب طیب اردگان نے خود کو اسلام کا سپاہی اور آزادی کا محافظ قرار دیتے ہوئے کردوں پر زور دیا ہے کہ وہ دو ہفتے بعد ہونے والے اس دستوری ریفرنڈم کی حمایت کریں جس کے تحت صدر کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ روز جنوب مشرقی علاقے دیار بکر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر اردگان نے کہا کہ وہ اسلام کے ایک ادنی درجے کے محافظ اور سپاہی ہیں۔ انہوں نے کردوں پر زور دیا کہ
وہ دو ہفتے بعد ہونے والے اس دستوری ریفرنڈم کی حمایت کریں جس کے تحت صدر کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔ دیار بکر میں ریفرنڈم کے حوالے سے منعقدہ جلسے سے خطاب میں بھی صدر اردگان نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی کرد آبادی پر ریفرنڈم کی حمایت پر زور دیا۔صدر اردگان کا کہنا تھ کہ پی کے کے کے حامی مسلسل امن، امن کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا امن اسلحہ اٹھانے سے قائم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور آزادی کے محافظ ہم ہیں اوراسلام کیلئے کٹ مرنا سعادت سمجھوں گا۔ اس موقع پر ان کی پارٹی کے ہزاروں کارکنوں نے قومی پرچم اٹھا کر صدر کی تائید میں نعرے بھی لگائے۔حکمراں جماعت آق کو مشرقی ترکی میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل رہی ہے۔خیال رہے کہ جولائی 2015 کو ترکی اور کرد علاحدگی پسندوں کے درمیان جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ محاذ آرائی شروع ہوگئی تھی۔ چند سال پیشتر صدر ایردوآن ہی کی مساعی سے کرد علاحدگی پسندوں اور حکومت کے درمیان تین عشروں کی خون ریز لڑائی کے بعد سیز فائر معاہدہ طے پایاتھا۔اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی اور(پی کے کے) اور ترکی سیکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی کینتیجے میں دو ہزار افراد ہلاک اور قریبا نصف ملین نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔کرد اکثریتی علاقوں میں نیشنل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو غیر معمولی حمایت حاصل ہے۔