واشگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ جانے والی پروازوں میں دستی سامان کے ساتھ لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور ڈی وی ڈی پلئیرز لے جانے پر پابندی امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے دہشت گردی کے خطرے کی تصدیق کے بعد عائد کی گئی۔امریکہ اس پابندی کے نفاذ کا اعلان کرچکا ہے جبکہ برطانیہ کی جانب سے زیرغور پابندیوں کی تفصیلات تو ابھی تک سامنے نہیں آسکیں تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ یہ پابندیاں
امریکہ کے ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں سے مختلف ہوں گی۔امریکی ذرائع نے اے بی سی چینل کو بتایا ہے کہ شدت پسند تنظیم الیکٹرونکس کے سامان میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر جہازوں میں سمگل کرنے پر کام کر رہی ہے۔امریکہ کی جانب سے اس خفیہ اطلاع کی ‘تصدیق کی ہے اور اسے ‘قابل اعتباد قرار دیا ہے۔امریکہ نے آٹھ مسلم اکثریتی ملکوں کے دس ائیرپورٹس سے آنے والی فلائٹس پر اس پابندی کا نفاذ کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان برقی آلات میں بم چھپائے جاسکتے ہیں۔موبائل فونز اور طبی آلات اس پابندی میں شامل نہیں ہیں۔دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن 68 ممالک کے وزرا اور سینیئر اہلکاروں کے ساتھ دولت اسلامیہ کے خطرے سے متعلق دو روزہ اجلاس کی میزبانی کریں گے۔واشنگٹن میں ہونے والا یہ اجلاس دسمبر 2014 کے بعد تمام اتحادی ممالک کا پہلا اجلاس ہوگا۔امریکہ نے جن نو فضائی کمپنیوں پر یہ پابندی عائد کی ہے ان میں اردن کی فضائی کمپنی، رائل جارڈینین مصر کی فضائی کمپنی ایجپٹ ایئر، ترکی کی فضائی کمپنی، ٹرکش ایئرلائن، سعودی عریبین ایئر لائن، کویت ایئر لائن، مراکش کی فضائی کمپنی، رائل ایئر ماروکو، قطر ایئر لائن، متحدہ عرب امارات کی الامارات، اور اتحاد ایئر لائن شامل ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان فضائی کمپنیوں کو مسافروں کے دستی سامان میں سمارٹ فون سے بڑے
الیکٹرانک آلات لانے کی پابندی پر عمل درآمد کے لیے 96 گھنٹوں کا نوٹس دیا گیا ہے جو منگل کی صبح سے شروع ہو گیا ہے۔امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ پابندی کب تک لاگو رہے گی۔جن ہوائی اڈوں سے امریکہ جانے والی پروازوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے ان میں اردن کے دارالحکومت اومان کا کوئن عالیہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ، مصر کا قاہر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ترکی کا اتاترک ایئرپورٹ استنبول، سعودی عرب میں جدہ کا کنگ عبداللہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ریاض کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کویت انٹرنیشنل ایئر پورٹ، مراکش کا محمد پنجم انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، قطر کا حماد انٹرنیشنل دوحا، دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ابوظہبی کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں۔اس سے قبل برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا تاہم بی بی سی کے نامہ نگار ڈنئیل سینڈ فورڈ کے مطابق زیرغور تجویز امریکہ کی پابندیوں سے منسلک اقدامات کا حصہ ہے۔گذشتہ برس صومالیہ میں ایک طیارے کے گرائے جانے کو لیپ ٹاپ میں نصب ایک بم سے جوڑا گیا تھا اور بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق زیرغور پابندی مستقبل میں اسی
طرح کے حملوں کو روکنے کی پیش بندی ہے۔ٹوئٹر پر بی بی سی کے سیکورٹی سے متعلق نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اس پابندی کا اعلان آج سہ پہر متوقع ہے اس سے مشرق وسطی کے کئی شہروں سے آنے والی فلائٹس کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔فرینک گارڈنر نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی طرح اسں میں بھی بڑے برقی آلات جیسے لیپ ٹاپس ٹیبلٹس اور ڈی وی ڈی پلئیرز کو دستی سامان میں لے جانے کی ممانعت ہوگی تاہم انھیں بک کروائے گئے سامان میں لے جایا جاسکے گا۔