لندن (آئی این پی)لندن میں ایک تحقیقی مطالعے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران خطے کے 14 ممالک کے امور میں مداخلت کی۔ مطالعے میں ایرانی نظام کی توسیع کے اہداف کو یقینی بنانے کیلیے مختلف نوعیت کی مداخلتوں اور دہشت گرد جماعتوں کو مالی رقوم کی صورتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کی سرگرمیوں نے ایران اور بیرون ملک فرقہ وارانہ تنازعات
کوجنم دیا اور مشرق وسطی کے ممالک میں دہشت گردی کو پھیلایا۔مطالعاتی رپورٹ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کے آغاز کے بعد مشرق وسطی کے ممالک بالخصوص عراق، شام ، یمن اور لبنان میں ایرانی مداخلت میں اضافہ ہو گیا۔یوروپیئن عراقی فریڈم ایسوسی ایشن کے سربراہ سڑن سٹیونس کے مطابق پاسداران انقلاب اسلحہ ، گولہ بارود ، مسلح عناصر کی کمک اور عسکری ساز و سامان سے بھرے کنٹینروں کو یمن میں لڑنے والی اپنی ایجنٹ تنظیموں کو بھیج رہی ہے تاکہ مشرق وسطی میں جنگوں اور تنازعات کا دائرہ پھیلایا جا سکے۔ بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کے آغاز کے بعد مشرق وسطی کے ممالک بالخصوص عراق، شام ، یمن اور لبنان میں ایرانی مداخلت میں اضافہ ہو گیا۔یوروپیئن عراقی فریڈم ایسوسی ایشن کے سربراہ سڑن سٹیونس کے مطابق پاسداران انقلاب اسلحہ ، گولہ بارود ، مسلح عناصر کی کمک اور عسکری ساز و سامان سے بھرے کنٹینروں کو یمن میں لڑنے والی اپنی ایجنٹ تنظیموں کو بھیج رہی ہے تاکہ مشرق وسطی میں جنگوں اور تنازعات کا دائرہ پھیلایا جا سکے۔ یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ ایرانی نظام پاسداران انقلاب کو خطے میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اہم تقاضہ یہ ہے کہ ان فورسز کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔