اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)باراک اوباما دراصل مسلمان ہیں اور انہوں نے صدر بننے کیلئے اپنی انتخابی مہم کے دوران مذہب چھپایا ہے ، یہ وہ قیاس آرائیاں ہیں جو ہم عموماََ سنتے رہتے ہیں جبکہ امریکہ میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک شخص کا خیا ل ہے کہ باراک حسین اوباما مسلمان ہیں اور وہ اپنا مذہب چھپا رہے ہیں
اور حال میں ان قیاس آرائیوں اور چہ میگوئیوں میں اس وقت اضافہ دیکھنے کو ملا جب باراک اوباما کی 88سالہ کینیائی دادی سارہ عمر کا ایک سعودی اخبار کو دیا گیا ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے سفر حج کے دوران باراک اوباما کے قبول اسلام کیلئے دعا کی ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق باراک اوباما کی 88سالہ دادی سارہ عمر نے اپنے بیٹے سعید حسین کے ہمراہ سفر حج اختیار کیا جہاں ایک سعودی اخبار کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب حج کی نیت سے آئی ہیں ان کا باراک اوباما کے سیاسی معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں مگر وہ دعا کرتی ہیں کہ ان کا پوتا اسلام قبول کر لے۔یادرہے کہ باراک اوباما کا پورا نام باراک حسین اوباما ہے ، ان کی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ان کے مذہب سے متعلق عمومی رائے یہی پائی جاتی تھی کہ وہ ایک مسلمان ہیں جبکہ ان کے والد کا بھی ایک اسلامی مذہبی گھرانے سے تعلق تھاان تمام قیاس آرائیوں کو سابق امریکی صدر نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک باعقیدہ عیسائی ہیں۔واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی رسم بپتسمہ 1988میں ٹرینیٹی یونائیٹڈ چرچ آف کرائسٹ شکاگو میں ادا کی گئی تھی اور وہ ایک عیسائی تبلیغی جماعت سے بھی گزشتہ 20برس سے وابستہ ہیں، رسم بپتسمہ عیسائی مذہب قبول کرنے والے کیلئے ضروری سمجھی جاتی ہے جبکہ کیتھولک چرچ سے تعلق رکھنے والے عیسائی ماں باپ بھی اپنے بچوں کے خاص عمر پر پہنچنے پر انہیں چرچ میں رسم بپتسمہ کیلئے لاتے ہیں۔