لندن(این این آئی)برطانیہ میں دہشت گردی کے بارے میں قوانین کے خودمختار جائزہ کار میکس ہل نے بتایاہے کہ برطانیہ میں دہشت گردی کا خطرہ آئی آر اے کے زمانے کے بعد سے اپنے عروج پر ہے۔دہشت گردی کے بارے میں قوانین کے خودمختار جائزہ کار میکس ہل نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ اسلامی شدت پسند برطانوی شہروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔انھوں نے خطرہ کم کرنے کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے موثر پن کو سراہا،
تاہم انھوں نے کہا کہ وہ انسدادِ دہشت گردی قوانین کے ہاتھوں شہری آزادی متاثر ہونے کی شکایات کا جائزہ لیں گے۔ہِل نے کہا کہ خود کو دولتِ اسلامیہ کہلوانے والی تنظیم برطانوی شہروں میں ‘بیگناہ شہریوں پر رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر اندھادھند حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور حملوں کا خطرہ 1970 کی دہائی میں آئرش رپبلکن آرمی کی جانب سے لاحق خطرے کے مساوی ہے۔نگران کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے پہلا انٹرویو دیتے ہوئے ہل کا کہنا تھا کہ 40 برس قبل آئی آر اے اور اب دولتِ اسلامیہ کے ‘مائنڈ سیٹ’ میں فرق ہے۔تاہم ‘حملوں کی شدت اور منصوبہ بندی کی ممکنہ مقدار انتہائی بڑے خطرہ ظاہر کرتی ہے، جسے کوئی بھی نظرانداز نہیں کر سکتا۔اس لیے میرا خیال ہے کہ اس وقت لندن کو جو خطرہ لاحق ہے وہ اسی قدر تھا ۔نگران کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے پہلا انٹرویو دیتے ہوئے ہل کا کہنا تھا کہ 40 برس قبل آئی آر اے اور اب دولتِ اسلامیہ کے ‘مائنڈ سیٹ’ میں فرق ہے۔تاہم ‘حملوں کی شدت اور منصوبہ بندی کی ممکنہ مقدار انتہائی بڑے خطرہ ظاہر کرتی ہے، جسے کوئی بھی نظرانداز نہیں کر سکتا۔اس لیے میرا خیال ہے کہ اس وقت لندن کو جو خطرہ لاحق ہے وہ اسی قدر تھا جتنا 70 کی دہائی میں درپیش تھا جب آئی آر اے فعال تھی۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ سے لوگ عراق اور شام جا کر دولتِ اسلامیہ میں شامل ہو رہے ہیں۔یہ بہت بڑی تشویش کی بات ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ، یعنی کم از کم سینکڑوں برطانوی شہری ملک چھوڑ کر دولتِ اسلامیہ سے لڑنے کے لیے جا چکے ہیں، اور وہ واپس آ رہے ہیں۔