تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر پابندی کے معاملے پر اسرائیل میں پھوٹ پڑ گئی‘ ’لی کوڈ پارٹی‘ کے رہنما ڈین میری ڈور کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کےشہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی پراسرائیلی وزیراعظم کی خاموشی اسرائیلی اقدار کے منافی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میں سابق نائب وزیراعظم اوروزیرانصاف جیسے اہم عہدوں پرفائز
رہنے والے میری ڈور نے موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اوران کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مخصوص مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پرپابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور نسل پرستی پر مبنی عمل ہے‘ موری ڈور نے یہ بھی کہا کہ یہودی 200 سال سے اس طرزِ عمل کے خلاف امریکہ اور یورپ میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئےاسرائیلی رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر سیاست اورامریکہ کی رضامندی سے زیادہ اسرائیل کی اقدار کا خیال رکھنا چاہیے تھا‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری روایات ہی ہماری رہنما ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعے کے روز ایک صدارتی آرڈر کے ذریعے عراق‘ ایران‘ شام‘ صومالیہ‘ لیبیا‘ سوڈان اور یمن کےشہریوں کی امریکہ میں آمد پر پابندی عائد کردی ہے اور تارکین وطن کی آمد کو بھی عارضی طور پرروک دیا گیا ہے‘ ان کے اس عمل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔یادرہے کہ دسمبر 2015 میں اسرائیلی وزیراعظم نیتین یاہو بھی اس وقت کے ممکنہ صدارتی امیدوار
ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کی امریکہ آمد پر پابندی لگانے کے دعووں پر تنقید کرچکے ہیں تاہم اب جبکہ اس فیصلے پر عملد درآمد ہوچکا ہے‘ نیہتن یاہو اور ان کے وزرا اس موضوع پر خاموش رہے اور سوائے عرب لسٹ کے چیئرمین ایمان ادھے کے سوا کسی نے اس پابندی کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔