جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

’’جو چاہتے ہیں لے جا ئیں اور جتنا چاہتے ہیں ادا کریں‘‘، مکّہ مکرمہ میں بیکری کے مالک نے یہ بورڈ لگا دیا پھر کیا ہوا؟

datetime 27  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے شہرمکہ مکرمہ میں ایک دکاندارنے گاہکوں کی ایمانداری کوچانچنے کےلئے اپنی دکان پرایک بورڈلگادیاہے جس پرلکھاہے کہ ’’جوچاہتے ہیں لے جائیں اورجتناچاہتے ہیں اداکریں ‘‘۔اس دکاندارنے اپنے کیشئرکی بھی چھٹی کردی ہے ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق مکہ مکرمہ کی ایک معروف بیکری کے مالک نے سی سی ٹی وی کیمروں ،اکائونٹس کی جانچ پڑتال اوراپنے کیشئرکے روزروزکے نخروں سے چھٹکاراپانے کےلئے سیلف سروس کایہ نیاطریقہ اپنایاجس پرگاہکوں نے جب یہ بورڈ دیکھاتوانہوں نے بھی کمال ہی کردیاکہ ان کےلئے بھی مختلف قسم کے جھنجھٹ ختم ہو گئے ہیں ۔بیکری کے مالک کے اس اقدام پرانہوں نے عمل کردکھایا۔جبکہ دوسری طرف جب مالک نے اپنی آمدن کااندازہ لگایاتواس کوپہلے کی نسبت زیادہ آمدن ہوئی ۔بیکری کے مالک نے اپنے اس اقدام کے بارے میں گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ اس کایہ نیااقدام بہت ہی زیادہ فائدہ مندثابت ہواہے ایک طرف اس نے لوگوں کی ایمانداری کوبھی چیک کرلیاہے اورساتھ ہی ایسے لوگ جوپیسے ادانہیں کرسکتے وہ سامان لے جاتے ہیں اوربعدمیں پیسے بھی خودہی اداکرجاتے ہیں ۔اس نے بتایاکہ یہ تجربہ دیڑھ سال قبل کیاتھاجوکہ اب بھی بہت ہی کامیاب جارہاہے اوربیکری پرمعیاری اشیاہیں جبکہ ان کی قیمتیں بھی معقول ہیں۔انہوں نے مزید بتایاکہ عوام پراعتمادکیاجائے توحکومت کوسکیورٹی کے اقدامات پرکم خرچ کرناپڑے گاجبکہ ایسے اقدامات کرنے سے غریب افراد کوبھی اپنی روزمرہ کی ضروریات عزت کے ساتھ پوری کرسکیں گے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…