واشنگٹن (آئی این پی)امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں خواتین کا انتہائی بڑا مارچ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جاری رہا، منتظمین کے مطابق اِس مارچ میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور اسے واشنگٹن ڈی سی کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا گیا ہے، مظاہرین نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف
نعرے بازی کرتے رہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ا مریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں خواتین کا انتہائی بڑا مارچ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جاری رہا، منتظمین کے مطابق اِس مارچ میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔واشنگٹن ڈی سی کے کئی علاقوں کو اب ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز پولیس نے 230 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ ان گرفتار شدگان کو پرتشدد ہنگامہ آرائی اور دوسرے افراد کو مشتعل کرنے کے الزامات کا سامنا ہو گا۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں دس برس تک کی سزا اور ڈھائی لاکھ ڈالر تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔گزشتہ روز واشنگٹن ،لند ن ،آسڑیلیا ،نیوزی لینڈ ،جاپان اور فلپائن سمیت دیگر ممالک میں بڑی تعداد میں خواتین نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہزاروں مظاہرین دنیا بھر میں خواتین کی طرف سے کئے جانے والے مظاہروں میں شامل ہو گئے جن کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت کے پہلے دن کے آغاز پر ان کے لئے ناپسندیدگی کا اظہار کر نا تھا ۔سڈنی میں تقریباً 3000افراد ڈاؤن ٹاؤن کے امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ سے پہلے ایک ریلی کیلئے ہائیڈ پارک میں جمع ہوئے۔نیوزی لینڈ کے4 شہروں میں تقریباً 2000 مظاہرین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ
کے خلاف مارچ کیا۔ٹوکیو میں سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا جن میں امریکی تارکین وطن بھی شامل تھے۔منیلا میں امریکی سفارتخانے کے سامنے فلپائن کے ایک قوم پرست گروپ کے تقریباً 200 مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ریلی نکالی۔واشنگٹن سمیت دنیا بھر میں تقریباً اسی طرح کے 673 احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔