سیول(آئی این پی)جنوبی کوریا نے دعویٰ کہا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس اتنا زیادہ پلوٹونیم موجود ہے کہ اس سے 10 جوہری بم تیار کیے جا سکتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی جانب سے یہ بیان شمالی کوریا کے حکمران کِم جونگ ان کے اس بیان کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ان نے کہا تھا کہ شمالی کوریا عنقریب ایک بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر سکتا ہے۔ دنیا میں سیاسی طور پر الگ تھلگ کمیونسٹ ریاست شمالی کوریا اب تک پانچ ایٹمی تجربوں کے ساتھ ساتھ میزائلوں کے بھی بہت سے تجربے کر چکی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 2017 میں یہ ملک ایسے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے، جو امریکا تک بھی مار کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔
امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کا کوئی میزائل خطرے کا باعث نہیں بنتا تو امریکہ اس پر جوابی وار نہیں کرے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے بحیثیت وزیرِ دفاع اپنی آخری پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ کو ذرا سا بھی شبہ ہوا کہ یہ میزائل کسی طرح کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے تو وہ اس کو مار گرائے گا۔اگر وہ میزائل بے ضرر ہے تو غالبا ہم کچھ نہیں کریں گے، بلکہ یہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ہو گا کہ ہم اپنے دفاعی مواد کو ضائع نہ کریں اور یہ معلوم کریں کہ اس میزائل کا رخ کس طرف ہے اور کیوں ہے۔ایش کارٹر کے مطابق امریکہ اس میزائل پر حملہ کرنے کی بجائے اس کی پرواز کے بارے میں معلومات حاصل کرتا رہے گا۔اس پریس کانفرنس میں شامل امریکی فوج کے میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی ایش کارٹر کے بیان کی حمایت کی۔ جوزف ڈنفورڈ نو منتخب امریکی صدر کی انتظامیہ میں سب سے اونچے درجے کے فوجی افسر ہوں گے۔یاد رہے کہ وزیرِ دفاع ایش کارٹر کے بیان سے کچھ دن قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کا امریکہ تک مار کرنے والے جوہری میزائل کا پروگرام پای تکمیل تک نہیں پہنچے گا۔ لیکن اس میزائل کو کیسے روکا جائے گا، اس بارے میں انھوں مزید تفصیلات نہیں دی تھیں۔نئے سال کے موقعے پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ان کا ملک طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔گذشتہ ہفتے شمالی کوریا کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ شمالی کوریا یہ میزائل ‘کبھی بھی اور کہیں تک بھی’ مار کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے پچھلے سال دو جوہری تجربے کیے اور اپنی جوہری صلاحیتوں میں اہم پیش رفت کر چکا ہے۔شمالی کوریا نے آج تک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تجربے نہیں کیے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں وہ ایسا کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ مختلف قراردادوں میں بارہا شمالی کوریا کو جوہری پروگرام ترک کرنے کا کہہ چکی ہے۔