نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں جب نائن الیون کاسانحہ ہوتواسی وقت ہی کئی سوالات سامنے آگئے تھے ۔ان سوالات میں سے زیادہ یہ تھے کہ ان حملوں میں امریکہ کے اندرسے ہی کسی طاقت نے یہ دہشتگردی کی ہے ۔اب سانحہ نائن الیون کوگزرے کئی سالوں کے بعد ایک سابق امریکی جنرل نے امریکی تحقیقات کے دعوے کابھانڈہ پھوڑدیاہے ۔ایک برطانوی اخبارکے مطابق امریکی فوج کے سابق میجرجنرل البرٹ این سٹبلیبن نے ایک انٹرویودیتے ہوئے دعوی کیاہے
کہ نائن الیون کوامریکہ کے دفاعی ادارے پینٹاگون سے کوئی ہازنہیں ٹکرایابلکہ اس کومیزائل سے نشانہ بنایاگیاتھا۔انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی تحقیقات جھوٹ ہیں اوران میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ پینٹاگون کی عمارت پرحملے کے بعد میں نے جائے وقوعہ معائنہ کیاتھااوراب بھی میرایہ موقف ہے کہ اس سانحہ میں کوئی عرب دہشتگرد نہیں ملوث نہیں ہوسکتابلکہ یہ ایک دہشتگردانہ کارروائی تھی ۔اس موقع پرانہوں نے حملے کے بعد اس عمارت کی تصویربھی دکھائی جس میں واضح طورپرایک سوراخ نظرآتاہے اوراس سوراخ سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ اس سے کوئی چھوٹاسے چھوٹاہوائی جہازبھی گزرنہیں سکتا۔ البرٹ این سٹبلیبن نے مزید بتایاکہ حملے کے بعد یہاں سے میزائل کے ٹکڑے برآمد ہوئے تھے ۔سابق میجرجنرل البرٹ این سٹبلیبن نے کہاکہ چند سال قبل بھی میں نے اپنے دعوے کی صداقت میں یہ ثبوت انٹرنیٹ پروائرل کئے لیکن امریکی انتظامیہ نے ان کوہٹاکراپنی مرضی کے غلط ثبوت پیش کردیئے جن کاحقیقت سے دورکابھی تعلق نہیں ہے۔
سابق امریکی جنرل نے مزید انکشاف کیاکہ نائن الیون کے حوالے امریکی حکومت اصل تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے اس لئے نہیں لاناچاہ رہی ہے کہ یہ سانحہ امریکی سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پرایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ سکیورٹی اداروں کی غفلت کی وجہ سے یہ ایک بڑاسانحہ پیش آیا۔اگرامریکی انتظامیہ اس کے بارے میں اصل حقائق سامنے لائے تواس کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔سابق امریکی جنرل نے کہاکہ میں نےاصل حقائق بتانےکےلئے امریکی عوام کے پاس جانے کافیصلہ کیاہے ۔