اسلام آباد (آئی این پی )ایک چینی سفارتکار اور پاکستانی صحافی کے درمیان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے بارے میں ٹویٹر کی حالیہ بھرمار کئی بلین ڈالر مالیت کے منصوبے پر حرف بہ حرف عملدرآمد کرنے میں قیادت کی خلوص نیت کی آئینہ دار ہے ، سی پیک چین کے بیلٹ و روڈ منصوبے کے فلیگ شپ منصوبوں میں شمار ہونے لگا ہے ، چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی چین اور پاکستان دونوں کیلئے اہم اقتصادی ،سیاسی اور دفاعی اثرات ہیں ۔حکام کے مطابق دونوں ممالک منصوبے کی ناکامی یا ترک کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور دونوں بیجنگ اور اسلام آباد کیلئے ضروری ہے کہ وہ خدشات اور سازشوں کا نشانہ بننے سے منصوبے کی ترقی اور کوالٹی کی روک تھام کیلئے حکمت عملیاں مرتب کرے ،
پاکستان میں داخلی تنازعات اور ان سازشوں کی وجہ سے جو بڑھتے ہوئے دولت کے خلا سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور پاکستان میں علاقائی ترقی پر اور مختلف سیاسی گروپوں کے درمیان مفادات کا تصادم ہوتا ہے ، منصو بے کو پٹڑی سے اترنے سے بچانے کیلئے دیگر متبادل کے علاوہ سی پیک زیادہ مشمولہ اور شفاف بنانے کے لئے چین کی طرف سے قابل عمل ماڈل تیار کرنا چاہئے ، حالیہ عوامی بھرمار میں پاکستان میں چینی سفارت خانے کے انچار ج ڈی افیئرز جاؤ لائی جیان نے پاکستانی جریدہ ڈان کے ایک صحافی کی طرف سے لاگت بچانے کے لئے قیدیوں کو مشقت کے طورپر استعمال کرنے اور سی پیک کے تحت منصوبوں کی غیر مساوی تقسیم ، کرپشن اور کرپشن کے الزامات کا جواب دیا ۔
شنگھائی انٹرنیشنل میونسپل سینٹر میں جنوبی و وسطی ایشیائی مطالعہ کے ادارہ کے ڈائریکٹر وانگ ڈی ہوا کے مطابق چین اور پاکستان دونوں ممالک کیلئے اقتصادی راہداری کی دفاعی اہمیت کے پیش نظر اور مطلوبہ فوائد کو برآور ہونے میں مدد دینے کے لئے چین کی طرف سے زبردست وسائل کی فراہمی کے پیش نظر بے بنیا د الزامات کے بارے میں جاؤ کا ردعمل قابل فہم ہے ،منصوبے کے زبردست سائز اور مختلف مفادات والے مختلف گروپوں اور علاقوں میں رابطہ کرنے میں پیچیدگی کا مطلب یہ ہے کہ یہ منصوبہ کبھی بھی آسانی سے آگے نہیں بڑھے گا ، اقتصادی راہداری کے بارے میں نقطہ چینی اور شکوک و شبہات 2013ء میں اس کے ا علان کے بعد سے کم نہیں ہوئے ہیں ، چین کی طرف سے اپنے سمندر پار منصوبوں کیلئے قیدیوں کو استعمال کرنے کی افواہیں کوئی نئی بات نہیں ، سی پیک اور چین کو بد نام کرنے کے لئے بعض پاکستانیوں کو استعمال کئے جانے کے امکان کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ، سی پیک میں کسی بڑے کردار کیلئے نبرد آزما پاکستان کے مختلف سیاسی و علاقائی گروپوں کی طرف سے شکوک و شبہات کے بیج بھی بوئے گئے ہونگے ،افواہوں اور مسائل کے باوجود پاکستان میں اس بارے میں بڑے پیمانے پر اتفاق رائے پایا جا تا ہے کہ سی پیک سے ملک کیلئے زبردست فوائد حاصل ہوں گے اور اب تک پاکستان کی کسی سیاسی جماعت نے منصوبے کی کھل کر مخالفت نہیں کی ہے ، فی الوقت چین پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار ہے اور اس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔
چینی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق سی پیک جو شمال مغربی چین کے سنکیانگ یغور خود مختار علاقے میں چین کے کاشغر کو جنوب مغربی پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ سے ملاتا ہے ، پاکستان کیلئے گیم چینجر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔دریں اثنا سی پیک چین کے لئے اپنی اشیاء مغربی یشیا ء اور افریقہ برآمد کرنے کے لئے بھی نئے تجارتی روٹ کے طورپر کام دے گا ، اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ سے توانائی کے وسائل کی درآمد کا فوری ترین مقام بھی بن جائے گا ، یہ حقیقت کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے سیاسی ، اقتصادی اور دفاعی مفادات سے ہم آہنگ ہے کامطلب یہ ہے کہ افواہوں اور سازشوں سے پیداہونیوالے منصوبے کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کو نظر انداز نہیں کیاجا سکتا ۔