واشنگٹن(آئی این پی) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے’عدم مداخلت’ پر مبنی امریکی فوج کی پالیسی ترتیب دے ڈالی جس کے مطابق فوج کسی غیر ملکی تنازع میں مداخلت کرنے کے بجائے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) کو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے’عدم مداخلت’ پر مبنی امریکی فوج کی پالیسی ترتیب دے ڈالی جس کے مطابق فوج کسی غیر ملکی تنازع میں مداخلت کرنے کے بجائے داعش کو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد شروع کیے گئے ‘تھینک یو’
دوروں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولینا کے شہر فائٹی ولی میں فورٹ بریگ ملٹری بیس کے قریب ایک بڑے مجمعے میں اپنے نامزد کردہ سیکریٹری دفاع جنرل جیمز میٹس کو متعارف کروایا۔واضح رہے کہ فورٹ بریگ ملٹری بیس کی جانب سے پوری دنیا کے 90 ممالک میں فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم غیر ملکی حکومتوں کے تنازعات میں شمولیت ختم کردیں گے، اس کے بجائے ہم دہشت گردی کے خاتمے اور داعش کو تباہ کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ٹرمپ کا یہ بیان انتخابی مہم کے دوران دیئے گئے ان کے بیانات سے مطابقت رکھتا ہے، جس میں انھوں نے عراق جنگ سے باہر نکل جانے کی بات کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکی فوج کی مضبوط تنظیم نو کریں گے اورجنگوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے وہ امریکا کی پرانی سڑکوں، پلوں اور ایئرپورٹس کی تعمیر کریں گے۔نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ فوج کے اخراجات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں،
تاکہ اس کی تنظیم نو ہوسکے، تاہم اس کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل کی جانی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ ‘ہم نہیں چاہتے کہ ہماری فوج ہر کسی کی جنگ میں شامل ہو، ہم ان جگہوں پر بھی لڑ رہے ہیں، جہاں ہمیں نہیں لڑنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ملک ان مقاصد میں ہمارا ساتھ دے گا، وہ امریکا کا شراکت دار تصور کیا جائے گا۔ٹرمپ نے کہا، ‘ہم بھولے نہیں ہیں، ہم پرانی دوستیوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ نئی دوستیاں بھی بڑھانا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ‘مداخلت اور افراتفری’ کی پالیسی اب ختم ہوجانی چاہیے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی فوج کی تعمیر نو جارحانہ طرز پر نہیں بلکہ محتاط طرز پر کریں گے، مختصرا ہم طاقت کے ذریعے امن قائم کریں گے۔نو منتخب امریکی صدر نے جیمز میٹس کو اس مقصد کے لیے درست آدمی قرار دیا اور کانگریس پر زور دیا کہ ایک سویلین پوزیشن کے لیے انھیں رعایت دی جائے۔واضح رہے کہ امریکی قانون کے تحت ایک فوجی رہنما کو وزیر دفاع بننے کے لیے کم از کم 7 سال قبل ریٹائر ہونا ضرروی ہے۔