منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

یمن جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،دہشت گردی، فرقہ واریت خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، سعودی شاہ شاہ سلمان

datetime 7  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منامہ(آئی این پی) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشت گردی اور فرقہ واریت کو خطے کی سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت سب کا مشترکہ مسئلہ ہیںیمن جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے بغاوت کچلنے تک آپریشن جاری رکھیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلیجی ریاست بحرین کی میزبانی میں 37 ویں خلیج سربراہ کانفرنس گزشتہ روز شروع ہوگئی ۔ کانفرنس سے خلیجی ریاستوں کے سربراہان خطاب کررہے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشت گردی اور فرقہ واریت کو خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے خطے کے ممالک کی حفاظت اور دیر پا اقتصادی ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ خطے کے ممالک ایک ہی جیسے حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ دہشت گردی اور فرقہ واریت سب کا مشترکہ مسئلہ ہیں۔ یمن کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ وہ اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے بغاوت کچلنے تک آپریشن جاری رکھیں گے۔شام کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خادم الحرمین الشریفین نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شام کے تنازع کے پر امن اور سیاسی حل کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے۔قبل ازیں بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسی آل خلیفہ نے سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اقتصادی ترقی اور دہشت گردی کو شکست فاش دینے کے لیے عرب ممالک مل کر کام کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ خلیج سربراہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب خطے کے ممالک دہشت گردی سمیت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلیج العرب 1 کے عنوان سے کی جانے والی فوجی مشقیں خلیج تعاون کونسل کے ممبر ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے فروغ کا اہم قدم ہیں۔ مشترکہ دفاعی پالیسی خطے کے تمام ممالک کی بنیادی ضرورت ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر کویت صباح الاحمد الجابر الصباح نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے عرب ممالک سے صلاح مشورہ ضرور کریں۔ خلیجی ممالک کو نظر انداز کرکے خطے کے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک دہشت گردی کے سنگین چیلنج کا سامنا کررہے ہیں۔ دہشت گردی خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کو بھی خطے کی اقتصادی ابتری کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔امیر کویت نے اپنی تقریر میں حوثی باغیوں کی جانب سے مکہ مکرمہ کی جانب میزائل حملے کی کوشش کی شدید مذمت کی۔منامہ میں جاری 37 ویں خلیج سربراہ کانفرنس اس اعتبار سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بھی شرکت کی ہے۔ مسز مے سوموارکو خصوصی دورے پر بحرین پہنچی تھیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…