امرتسر(آئی این پی)افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی بھارت پہنچ کر نریندر مودی کی زبان بولنے لگے ،افغان صدر نے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کے 500 ملین ڈالر ز کی ضرورت نہیں، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، یو این لسٹ میں شامل 30 دہشتگرد گروپ افغانستان میں اڈا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اتوار کو بھارتی میڈیا کے مطابق امرتسر میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے افغانستان کے لیے 500 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے کیونکہ دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ ‘افغانستان کو سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی سے ہے جہاں تقریبا 30 دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں۔’صدر اشرف غنی نے کہا کہ ان تنظیموں کے کارکن اکثر پاکستان میں پناہ لیتے ہیں۔ اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا،اشرف غنی نے ایک شدت پسند رہنما کا قول نقل کیا کہ ‘اگر پاکستان ہمیں پناہ نہ دے تو ہماری تنظیم ایک مہینے میں ختم ہو جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ پاکستای فوج نے دہشت گردی کے خلاف جو کارروائی شروع کر رکھی ہے اس کی وجہ سے بھی بہت سے دہشت گرد سرحدی علاقوں میں آ جاتے ہیں اور وہاں سرگرم رہتے ہیں۔اپنی تقریر میں صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک اہم کڑی ہے اور اس کی ‘کنیکٹیویٹی’ سے خطے کی حالت تبدیل ہو سکتی ہے۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان افغانستان اور انڈیا کے درمیان ریلوے سروس پورے خطے کے لیے فائدہ مندہ ہو سکتی ہے۔افغان صدر نے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤ ں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔
امرتسر(این این آئی)آؤ مل کر الزام تراشی کریں! مودی اور اشرف غنی نے کیا کھیل کھیلا؟ جان کر آپ کو بھی غصہ آجائیگا، ہارف آف ایشیاء کانفرنس ٗ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اورافغان صدر اشرف غنی کی پاکستان کیخلاف زہر افشانی، مودی نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کر دیا ،دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں ٗافغان صدر نے پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کر دیا ،
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کردیا اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ اتوار کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا دوسرے روز وزارتی سطح کی کانفرنس کا باقاعدہ آغاز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت پر تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا تاہم پاکستان کا نام لئے بغیر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارا یہاں جمع ہونا افغانستان میں دیر پا امن اور سیاسی استحکام کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چیلنجز بہت بڑے ہیں لیکن ہم ان سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی افغانستان کے امن اور استحکام کیلئے خطرہ ہے، خطے میں امن کے لئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے ٗ ہماری توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سرپرستی کرنے والوں کو روکنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے بھرپور عزم کی ضرورت ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ممالک کے درمیان روابط بڑھانا ہوں گے ٗ دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارت کا فضائی روٹ بنانے کی خواہش ہے ، تجارت ایک ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔افغان صدر اشرف غنی کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔ اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو کیلئے 50 کروڑ ڈالرفنڈ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔افغان صدر اشرف نے کہا کہ میں الزام تراشیوں کا تبادلہ نہیں چاہتا میں اس بات کی وضاحت چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔اشرف غنی نے کہاکہ انسداد دہشت گردی کیلئے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی نے کہاکہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والے علیحدہ ملاقات بھی ایک گھنٹے تک جاری رہی ٗ اس سے قبل نریندر مودی اور اشرف غنی نے مشترکہ طور پر گولڈن ٹیمپل کا بھی دورہ کیا تھا۔