نیویارک(آئی این پی) وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونیوالے اعلیٰ سطحی رابطے پر بھارت کو آگ لگ گئی جبکہ دونوں رہنماؤ ں کے درمیان ہونیوالی گفتگو کامتن سامنے آنے کے بعد تنقید بھی شروع ہوگئی تاہم اب انکشاف ہواہے کہ اس میں پاکستانی حکام کا کوئی قصور نہیں بلکہ نومنتخب امریکی صدر کا طرز گفتگو اور الفاظ کا چناؤ ہی ایسا ہے کہ سننے والا ہر کوئی اس پر آسانی سے یقین نہیں کرسکتا تاہم وزیراعظم نوازشریف سے گفتگو کے بعد بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے خود ہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تائیوان سمیت کئی ممالک کے سربراہان سے رابطے کیے جس دوران ٹرمپ کی ہونیوالی گفتگو میں بھی ایسے فقرے موجود ہیں
جو مضحکہ خیز ہیں۔معروف امریکی اخبار’’ نیویارک ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوازشریف کے بعد بھی تائیوان سمیت کئی ممالک کے سربراہان سے رابطے کیے ہیں جس دوران ٹرمپ کی ہونیوالی گفتگو میں بھی ایسے فقرے موجود ہیں جو مضحکہ خیز ہیں۔ ٹرمپ نے قزاقستان کے رہنماء4 نرسلطان نزربیوکی شاندار کامیابی پر بھی تعریف کی۔ دونوں رہنما? ں کے درمیان ہونیوالے ٹیلی فونک رابطے پر قزاقستان کی حکومت کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ ’ ٹرمپ نے کہاکہ نرسلطان کی قیادت میں ہمارے ملک نے آزادی کے بعدشاندارکامیابیاں حاصل کیں جو کہ ایک معجزہ ہی ہوسکتی ہیں‘۔
برطانوی وزیراعظم سے رابطے میں ٹرمپ نے تھریسامے کوبھی رسمی سی دعوت دی اور کہاکہ ’اگر آپ امریکہ آئیں تو مجھے بتائیے گا‘۔ اسی طرح انڈیپنڈنس پارٹی کے سابق نائجل فراج سے بھی ملے اور کہاکہ ’فراج کو امریکہ میں برطانیہ کا سفیر ہوناچاہیے۔گزشتہ روز فلپائن کے صدرروڈریگوڈوٹرٹے کیساتھ ہونیوالی گفتگومیں ٹرمپ نے اْنہیں واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی۔ فلپائنی صدر کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا موردالزام ٹھہرانے پر انہوں نے امریکی صدر اوباماکا گالیاں دی تھیں اورچین کے دورے کے موقع پر امریکہ سے لاتعلقی کا اعلان کیاتھا۔اسی طرح پروٹوک کی دھجیاں بالخصوص اس وقت اڑائی گئیں جب ٹرمپ کی صاحبزادی آئیوانکاٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شنزوابے کیساتھ ہونیوالی ملاقات میں انٹری دیدی۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق جاپانی وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کو بلانے کی بجائے ٹرمپ نے اپنی بیٹی کو بلایا۔امریکہ نے 1979ء4 میں تائیوان اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے لیکن اس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ وہ پہلے صدر یا منتخب صدر ہیں جنہوں نے تائیوان کے صدر تسائی لنگوین کیساتھ بات کی اور اس پر نیویارک ٹائمز کا خیال ہے کہ چین کیساتھ تعلقات کو خطرہ ہوسکتاہے جو یہ سمجھتا ہے کہ تائیوان اس کا ایک صوبہ ہے جسے باغی چلارہے ہیں جبکہ ایک رسمی ٹیلی فون کال کرکے ٹرمپ کی ٹیم نے اشارہ دیا کہ وہ تائیوان کو ایک خودمختار ریاست سمجھتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں بتایاکہ ’تائیوان کے صدر نے آج مجھے کال کی اور صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارکباد دی۔