مقبوضہ بیت المقدس(آئی این پی )مقبوضہ بیت المقدس میں اذان پر پابندی کا بل منظوری کیلئے پیش کردیاگیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی اسپیکر کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اذان پر پابندی کا بل ترمیم کے بعد منظور ی کے لیے آگے بھیج دیا گیا ہے۔اسپیکر کے ترجمان کے مطابق بل کو اگلے ہفتے پارلیمانی ووٹنگ کے لیے پارلیمنٹ بھیج دیا جائے گا ۔
واضح رہے اس بل میں یہ ترمیم کی گئی ہے کہ اس کا اثر یہودی سبت سائرن پر نہ پڑے ۔گزشتہ روز ایک اسرائیلی ٹی وی “چینل 10” نے انکشاف کیا تھا کہ اذان پر پابندی کے قانون کے پیچھے درحقیقت نیتن یاہو کے بیٹے کا ہاتھ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا قیساریا میں نتین یاہو خاندان کے گھر میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ موجود تھا کہ اس دوران اس کے غیرملکی دوست کو اذان کی آواز سے الجھن محسوس ہوئی۔
تاہم یہ نیتن یاہو کے خاندان پر عبرانی میڈیا کی نکتہ چینی کا آغاز تھا۔ اسرائیلی کالم نگار اوویر طوبول نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے بھی فرانس میں دائیں بازو کی رہ نما جیسی حرکتیں شروع کر دی ہیں جو ملک میں اسلامی شعائر پر پابندیاں لگانا چاہتی ہیں۔