آئندہ 20 سالوں میں اسلام یورپ کا سب سے بڑا مذہب ہوگا اور مساجد کی تعداد گرجا گھروں سے تجاوز کرجائے گی۔ بین الاقوامی سروے کے مطابق یورپ میں 52 ملین مسلمان آباد ہیں جن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 104 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے، پی ای ڈبلیو کے مطابق 2030ءتک مسلمانوں کی تعداد 2 ارب 20 کروڑ تک جا پہنچے گی، 2020ءتک برطانیہ کا نمایاں مذہب اسلام ہوگا جرمنی کی حکومت نے پہلی بار اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ جرمنی میں مقامی آبادی کی گرتی ہوئی شرح پیدائش اور مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی شرح پیدائش کو روکنا ممکن نہیں لیکن اگر صورتحال یہی رہی تو 2050ءتک جرمنی مسلم اکثریت کا ملک بن جائے گا یورپ میں مقامی آبادی کا تناسب کم ہونے کی ایک وجہ وہاں کے لوگوں کا شادی نہ کرنا اور بچوں کی ذمہ داری نہ لینا ہے جبکہ یورپ میں مقیم مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، رپورٹ کے مطابق 2050ءتک یورپ کے کئی ممالک میں 60 سال سے زائد عمر کے مقامی افراد مجموعی آبادی کا 75 فیصد تک ہو جائیں گے اور اس طرح بچوں اور نوجوان نسل کا تناسب کم رہ جائے گا جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اجافہ ہوجائے گا جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، اعداد و شمار کے مطابق 2001ءسے 2006ءتک کینیڈا کی آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اجافہ ہوچکا ہے جن میں سے 2.1 ملین مسلمان ہیں امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور آئندہ 30 سالوں میں 5 کروڑ مسلمان امریکی ہوں گے، پی ای ڈبلیو کے مطابق دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان انڈونیشیا میں آباد ہیں مگر 20 سالوں میں یہ اعزاز پاکستان کو حاصل ہوجائے گا جبکہ بھارت مسلم آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔