اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک بار پھر امریکا میں نائن الیون حملوں کے متاثرین کو دہشت گردوں کے سہولت کار ممالک کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے منظور کردہ متنازع امریکی قانون ’جاسٹا‘ کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ جاسٹا کے خلاف ترک حکومت سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دے گی۔ انقرہ شام میں جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز پیش کرے گا۔ اس سلسلے میں جلد ہی اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما اور روسی صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلیفون پر صلاح مشورہ کریں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان ابراہیم کالین نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ ان کا ملک امریکا میں ’دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے‘ کے متنازع قانون ’جاسٹا‘ کی کھل کر مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس قانون پر عمل درآمد سے دوسرے ممالک کی خود مختاری متاثر ہوسکتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ وہ ’جاسٹا‘ کے خلاف سعودی عرب کا ساتھ دیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک جاسٹا کو دوسرے ملکوں کی خود مختاری کے خلاف سازش سمجھتا ہے۔ابراہیم کالین کا کہنا تھاکہ انقرہ شام میں جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز پیش کرے گا۔ اس سلسلے میں صدر ایردوان جلد ہی اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما اور روسی صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلیفون پر صلاح مشورہ کریں گے۔
دوسری جانب روس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام کی بندرگاہ طرطوس میں موجود اپنے بحری اڈے پر ایئر ڈیفنس میزائل نظام ایس 300 بھیجا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوو کا کہنا تھا کہ اس میزائل سسٹم کو بھیجنے کا مقصد اپنے بحری اڈے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مغرب کے ساتھ تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ میجر جنرل کوناشینکوو نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایس 300 مکمل طور پر دفاعی نظام ہے اور اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ایس 300 کو بھیجنے پر ہمارے مغربی ساتھیوں کو اتنی تشویش کیوں ہو رہی ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ دفاعی نظام ویسا ہی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو میں نصب کیا گیا تھا،یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 300 کو اپنی سرزمین سے باہر نصب کیا ہے۔ایس 300 موبائل نظام ہے اور اس کے ریڈار، لانچر اور کمانڈ سسٹم کو کئی گاڑیوں پر لایا جاتا ہے۔اس نظام کو شام میں نصب کرنے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ روس شام میں اپنے فضائی دفاع کے نظام کو مضبوط بنا رہا ہے۔ روس کے اس اقدام سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر امریکہ نے روس یا شام کے آپریشن میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکہ نے شام کے معاملے پر روس کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جو بھی ہو جائے ہم سعودی عرب کیساتھ کھڑے ہیں اورہر حال میں اس کا ساتھ دیں گے ۔۔۔! اہم ترین مغربی ملک نے زبردست اعلان کردیا
6
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں