اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی میں ہونے والی مسلح فوجی بغاوت اور طیب اردگان کا تختہ الٹنےکی ناکام کوشش کے بعد ترکی جانب سے امریکہ سے کئے جانےو الے مطالبات کا باقاعدہ جواب امریکہ کی جانب سے دے دیا گیا ہے ۔ امریکی حکام کے مطابق فتح اللہ گولن کی گرفتاری سے متعلق بھی ایک یا دو روز کے اندر باقاعدہ طور پر ترک حکام کو بتا دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے اپنے ترک ہم منصبوں کو بتایا ہے کہ وہ امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی گرفتاری کے حوالے سے ترکی کے مطالبے کا جواب ایک یا دو دن میں دے دیا جائے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ بات ترک وزیر انصاف بیکیر بوزدا کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ ترکی چاہتا ہے کہ امریکا گولن کو ملک بدر کرے۔ ترکی گولن پر الزام عائد کرتا ہے کہ 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ واشنگٹن کی طرف سے قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے انقرہ حکومت سے تعاون کر رہا ہے۔
دوسری جانب ترکی نے بغاوت کی تحقیقات کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر 32 ہزار افراد کو گرفتار کر لیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی نے باقاعدہ طور پر 32 ہزار افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔ ان افراد کو اس مذہبی تحریک کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران گرفتار کیا گیا ہے جس پر ترک حکومت کو شبہ ہے کہ وہ 15 جولائی کو ہونے والی ناکام بغاوت میں ملوث تھی۔ ترک وزیر انصاف بیکیر بوزدا نے این ٹی وی نامی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ کل 70 ہزار افراد کو اس بغاوت کی تحقیقات اور امریکا میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے فتح اللہ گولن سے تعلقات کے شبے میں معطلی یا قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔