واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر نے باضابطہ طور پر افریقن امریکن تاریخ سے متعلق ملک کے پہلے میوزیم کا افتتاح کر دیا ہے۔براک اوباما نے واشنگٹن ڈی سی میں واقع اس میوزیم کو ’آزادی کے لیے کیا گیا مشترکہ سفر‘ قرار دیا ہے۔54 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ میوزیم واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر واقع ہے اور اسے برطانوی معمار ڈیوڈ ایڈجے نے ڈیزائن کیا ہے۔اس موقع پر ملک کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش بھی وہاں موجود تھے جنھوں نے سنہ 2003 میں اس کی تعمیر سے متعلقہ بل پر دستخط کیے تھے۔ افتتاحی تقریب میں اوباما نے افریقینژاد امریکیوں پر زور دیا کہ ’یہاں آئیں اور اپنی تاریخ کی طاقت دیکھیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’آج کا یہ دن ثابت کرتا ہے کہ امریکہ مکمل طور پر کامل نہیں ہے لیکن یہ ملک کے قیام کے خیال اجاگر کرتا ہے کہ یہ ملک تبدیلی سے، انقلاب سے، ہم لوگوں سے وجود میں آیا ہے اور یہ ملک اور بھی بہتر ہو سکتا ہے۔‘اس کے بعد براک اوباما نے امریکہ کی سب سے پرانے سیاہ فاموں کے چرچ کی گھنٹی بجا کر باضابطہ طور پر میوزیم کا افتتاح کیا۔اس میوزیم میں 36,000 اشیا ہیں جن افریقہ میں غلام خریدنے کے لیے استعمال کیے جانے والے پرانے سامان سے لے کر سنہ 1920 کی دہائی سے ایک ریلوے کار اور راک موسیقار چک بیری کی ایک سرخ رنگ کی کار شامل ہے۔واشنگٹن میں بی بی سی کے نامہ نگار نک برائنٹ کا کہنا ہے کہ میوزیم میں نمائش کے لیے رکھے گئے کچھ نمونے غلامی کے دور کی عکاسی کرتے ہیں جبکہ کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح سیاہ فام لوگوں کی ثقافت نے امریکی ثقافت کو بیان کیا۔امریکہ کے خانہ جنگی میں شامل رہنے والے سیاہ فام فوجیوں نے سنہ 1915 میں افریقی امریکی میوزیم کی تجویز پیش کی تھی۔تاہم کانگریس نے سنہ 2003 میں اس کی تعمیر کی منظوری دی۔ 37,200 مربع میٹر میں پھیلے اس عجائب گھر کو مکمل کرنے میں تقریباً چار سال لگے۔ملک میں میوزیم کے افتتاح کا جشن کے تین دنوں تک منایا جائے گا جس میں گیت موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔