پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

پیسے کہاں ہیں؟ ترک صدر شدید مشتعل،یورپی یونین پر برس پڑے

datetime 2  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ( آن لائن )ترک صدر رجب طیب اردوآن نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا ہے کہ مہاجرین کو بحیرہ ایجیئن عبور کرنے سے روکنے سے متعلق ڈیل کے تحت ترکی سے وعدہ کی گئی رقم اب تک ادا نہیں کی گئی۔رواں برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والی ڈیل کے تحت ترکی کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں موجود تقریبا تین ملین مہاجرین کی بہبود کے لیے کام کرے اور انہیں بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یورپی یونین میں داخل ہونے سے روکے۔ اس کے عوض ترکی کو چھ ارب یورو سرمایہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ وعدہ بھی کیا گیا تھا کہ ترک باشندوں کو شینگن ممالک کے سفر کے لیے ویزا کی پابندی ختم کر دی جائے گی۔جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ترکی میں موجود تین ملین مہاجرین کے لیے انقرہ حکومت کو چھ ارب یورو ادا کیے جائیں گے، مگر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ ’’ہوا یہ ہے کہ اب تک اس سلسلے میں صرف 183 ملین یورو ہی دیے گئے ہیں۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ’’اور یہ پیسے بھی ہمیں نہیں دیے گئے، بلکہ یونیسیف کے حوالے کیے گئے ہیں۔ مہاجرین کا بحران اتنا بڑا ہے کہ کوئی بھی ملک اس کا مقابلہ تنہا نہیں کر سکتا۔ بدقسمتی سے ہم سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔‘‘اس معاہدے کے بعد ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں واضح کمی ہوئی تھییورپ میں اب یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ مارچ میں جس ڈیل کے تحت روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مہاجرین کو یونان پہنچنے سے روکا گیا، یہ ڈیل کسی بھی وقت ختم سکتی ہے۔ ترکی کی جانب سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ یورپی یونین نے اس ڈیل میں طے کیے گئے نکات پر عمل درآمد نہیں کیا۔دوسری جانب اگلے ہفتے جرمنی، فرانس اور اٹلی کے سربراہان جی ٹوئنٹی اجلاس کے حاشیے میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ایک مشترکہ ملاقات کر رہے ہیں۔ ترکی کی جانب سے واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے اپنے وعدے کے مطابق ترک باشندوں کو شینگن ممالک کی ویزا فری انٹری نہ دی، تو ترکی مہاجرین کی ڈیل سے دست بردار ہو جائے گا۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہزاروں مہاجرین بحیرہ ایجیئن کے راستے غیرقانونی طور پر یونان پہنچنا شروع ہو سکتے ہیں۔ادھر انگیلا مریکل سمیت دیگر یورپی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ ترک باشندوں کو یورپی ممالک کے ویزا فری سفر کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جائے گی، اگر انقرہ حکومت یورپی یونین کی جانب سے دیے گئے 72 مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ان مطالبات میں ترکی سے ملک میں انسداد دہشت گردی کے متنازعہ قوانین کو یورپی یونین کے قوانین سے مطابقت پیدا کرنے اور ملک میں آزادی اظہار کو یقینی بنانے جیسے نکات شامل ہیں۔ ترک حکومت نخے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قوانین کسی صورت تبدیل نہیں کرے گی۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…