برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی پارلیمان نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے نئی یورپی سرحدی فورس بنانے کی منظوری دے دی ۔ یہ سرحدی محافظ رواں برس ستمبر کے مہینے سے یورپ کی بیرونی سرحدوں، خصوصااٹلی اور یونان میں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اٹھائیس رکنی یورپی یونین نے گزشتہ ماہ نئے سرحدی پولیس بنانے کی تجویز منظور کی تھی۔ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ سرحدی محافظ تعینات کرنے کا منصوبہ یونین اور ترکی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد بنیادی اہمیت رکھتا تھا۔فرانسیسی شہر اسٹراسبْرگ میں ہونے والے یورپی پارلیمان کے اجلاس میں اس فورس کی منظوری کے لیے ووٹنگ کی گئی جسے اراکین کی بھاری اکثریت نے منظور کر لیا۔ اس منصوبے کی حمایت میں 483 جب کہ مخالفت میں 181 ووٹ ڈالے گئے۔ یورپی پارلیمان کے 48 اراکین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔رائے شماری کے بعد یورپی پارلیمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’ان قوانین کا اطلاق رواں برس موسم خزاں میں کر دیا جائے گا۔یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یورپ کی بیرونی سرحدوں پر اس نئی مشترکہ سرحدی فورس کی تعیناتی کا آغاز اس برس ستمبر کے مہینے میں کرنا شروع کیا جائے گا اور اکتوبر کے مہینے تک یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔ ان اقدامات کا مقصد یورپی ممالک کے آزادانہ سفری معاہدے ’شینگن زون‘ میں نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔نئے اقدامات کے مطابق یونین کے رکن ممالک اب بھی روزانہ کی بنیادوں پر اپنی ملکی سرحدوں کی حفاظت خود ہی کر سکیں گے تاہم ہنگامی صورت حال میں وہ یورپی یونین کے مشترکہ سرحدی محافظوں کی مدد طلب کر سکیں گے۔ ابتدائی طور پر اس نفری میں پندرہ سو اہل کار شامل کیے گئے ہیں۔یورپی یونین میں ’فرنٹکس بارڈر ایجنسی‘ کے نام سے پہلے ہی ایک مشترکہ فورس موجود ہے جس کا صدر دفتر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہے۔ تاہم نئی فورس کے قیام سے نہ فرنٹیکس کی افرادی قوت میں اضافہ ہو گا بلکہ ان کے اختیارات کا دائرہ کار بھی وسیع ہو جائے گا۔