نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ ذاکر نائیک کی مبینہ قابل اعتراض تقاریر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اگر ضرورت ہوئی تو کارروائی کی جائیگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے ایک بیان میں کہا کہ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ذاکر نائیک کی تقاریر ’قابل اعتراض‘ ہیں اور اس بارے میں تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی وزارت داخلہ کرے گی۔ذاکر نائیک کا معروف ادارہ ’اسلامک ریسرچ سینٹر‘ ممبئی میں واقع ہے اور اس دوران مہاراشٹر کی حکومت نے بھی ممبئی پولیس کو اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کی تقاریر کی تفتیش کرنے کے بعد اس پر رپورٹ جمع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔مہاراشٹر کی حکومت نے تفتیش کے بعد ’مناسب کارروائی‘ کی بھی بات کہی ہے۔ریاست کے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو احکامات دیے ہیں کہ ذاکر نائیک کی تقاریر اور اور ان کے ادراے کی فنڈنگ کی تفتیش کے بعد رپورٹ پیش کی جائے۔ذاکر نائیک کا آفس ممبئی کے ڈونگر کے علاقے میں واقع ہے جہاں پر سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا میں گذشتہ چند روز سے ذاکر نائیک کے حوالے سے زبردست بحث چھڑی ہوئی ہے اور بیشتر میڈیا گروپ کی جاب سے ان پر سخت تنقید ہورہی ہیں ذاکر نائیک سے متعلق یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اس طرح کی خبریں میڈیا میں نشر کی جانے لگیں کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے حملہ آور ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔ادھر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس طرح کے تمام الزامات سے انکار کیا ہے کہ وہ اپنی تبلیغ سے کسی بھی طرح کی شدت پسندی پھیلاتے ہیں۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا کوئی بھی ایسا ایک بھی خطاب نہیں ہے جس میں انھوں نے کسی معصوم کی جان لینے کی بات کہی ہو، چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم ہیں۔