قاہر ہ(آن لائن) مصری طیارے کے کو بحیرہ روم میں حادثے کا شکار ہونے سے قبل اس کے کیبن سے دھوئیں کے الرٹ ملے تھے۔ایوی ایشن ہیرلڈ کی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ کے مطابق طیارے کا سنگل منقطع ہونے سے چند منٹ قبل ٹوائلٹ اور طیارے کے بجلی کے نظام میں میں دھوئیں کا پتہ چلا تھا۔تا ہم سرکاری طور پر ان تفصیلات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہیں۔ ایجپٹ ایئر کی پرواز ایم ایس 804 پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب لاپتہ ہوگئی تھی۔ اس میں 66 افراد سوار تھے۔ایوی ایشن ہیرلڈ نے کہا ہے کہ انھیں ایئرکرافٹ کمیونیکیشن ایڈریسنگ اینڈ رپورٹنگ سسٹم (اے سی اے آر ایس) کے ذریعے تین آزاد ذرائع سے یہ تفصیلات ملی ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق دو بج کر 26 منٹ پر ایک بس اے 320 کے ٹوائلٹ میں دھواں دیکھا گیا۔ ہوا بازی کے شعبے کی ویب سائٹ کے مطابق دو بجر کر 29 منٹ پر آخری اے سی اے آر ایس پیغام حاصل ہوا اور اس کے چار منٹ بعد طیارے سے رابط منقطع ہو گےا مصر کے تلاش کرنے والوں کو مسافروں کا کچھ سامان مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر کےفاصلے پر سمندر سے ملا ہے واضح رہے کہ اے سی اے آر ایس کا استعمال معمول کے طور پر پرواز کے متعلق اعدادوشمار کے حصول کے لیے ہوتا ہے۔ایویئشن سکیورٹی انٹرنیشنل میگزن کے مدیر فلپ بام نے غےر ملکی مےڈےا کو بتایا کہ تکنیکی خرابی سے انکار نہیں کیا جا سکتاہے۔انھوں نے کہا: ’پہلے طیارے کے ٹوائلٹ میں دھوئیں کی اطلاع ملی پھر طیارے کی راہداریوں میں اور پھر تین منٹ میں طیارے کا نظام بند ہو جاتا ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ شاید اسے ہائی جیک نہیں کیا گیا اور نہ ہی کاک پٹ میں کسی قسم کی جدوجہد تھی، غالب امکان ہے کہ طیارے میں آگ لگی ہو۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں یہ نہیں معلوم کہ یہ آگ تکنیکی خرابی یا شارٹ سرکٹ کے سب لگی تھی یا پھر کوئی بم طیارے میں پھٹا تھا۔‘اس سے قبل یونان نے کہا تھا کہ ایئربس اے 320 نے تیزی سے دو قلابازیاں کھائی تھی اور بحرروم میں گرنے سے قبل 25 ہزار فٹ نیچے آ گئی تھی۔مصری اور یونانی حکام کے مطابق طیارے کا ملبہ جمعے کو مل گیا ہے اور مصر کے تلاش کرنے والوں کو مسافروں کا کچھ سامان مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر کےفاصلے پر سمندر سے ملا ہے۔ یورپی سپیس ایجنسی کے سیٹلائٹ کو طیارے کے غائب ہونے کی جگہ تیل کے چھلکنے کے نشانات ملے ہیں لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ طیارے سے ہی نکلے تھے۔ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق اب فلائٹ ریکارڈر کی تلاش جاری ہے۔ مصری صدر عبدالفتح السیسی نے طیارے کے حادثے کے پر ’گہرے دکھ اور افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔اس سے قبل مصر کی سول ایوی ایشن کے وزیر نے کہا ہے کہ ’تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ زیادہ ہے۔‘جبکہ دوسری جانب فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات کا قطعی طور پر کوئی اشارہ نہیں کہ آخر طیارہ کیوں گرا۔