جمعرات‬‮ ، 08 مئی‬‮‬‮ 2025 

دریاؤں کارُخ،پانی کا بحران برصغیر پر منڈلانے لگا،بھارت کے اعلان نے ہلچل مچادی

datetime 17  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی وزیرپانی اومابھارتی نے کہاہے کہ ملک میں شدید حشک سالی سے نمٹنے کے لیے دریاؤں کے رخ تبدیل کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے پانی کے محکمے کی وزیر اْوما بھارتی نے کہاکہ بھرم پترا اور گنگیز سمیت بڑے دریاؤں سے پانی کو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کی طرف موڑا جائے گا۔ یہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ دریاؤں کے پانی کے منتقل کیے جانے کے لیے 30 مقامات پر رابطوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ان میں سے 14 شمالی میں ہمالیہ کے برفانی تودوں سے آنے والے پانیوں پر ہیں جبکہ 16 دیگر علاقوں سے ہیں۔اوما بھارتی کا کہنا تھا کہ دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کا یہ منصوبے ہمارا اولین ایجنڈا ہے اور ہمیں اس کے لیے لوگوں کی حمایت حاصل ہے اور ہم اسے جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پانچ مقامات پر کام جاری ہے اور اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں دریاؤں کا پہلا رابطہ جلد کھول دیا جائے گا۔اوما بھارتی نے بتایا کہ 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے ملک میں دریاؤں کے رابطے کا یہ پہلا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہاکہ آبپاشی اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے بھی آئندہ برسوں میں منصوبے بنائے جائیں گے اور یہ منصوبہ طویل المدتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کا بحران آئندہ بھی رہے گا لیکن اس منصوبہ کے تحت کم لوگوں کی مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔ان کے بقول ’لوگوں نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے اور وہ خوشی خوشی نقل مکانی کو تیار ہیں۔حکومت کے مطابق اس منصوبے سے 35000 ہیکٹر رقبے کو آبیاری ملے گی جبکہ 34000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہو گی۔اوما بھارتی کے بقول بی جے پی نے 1990 کی دہائی میں بھی اس منصبوے کے لیے مہم چلائی تھی۔ماحولیات کے ماہرین نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس کے ایک دوسری ماحولیاتی آفت جنم لیگی لیکن ملک کی سپریم کورٹ نے اس پر عمل در آمد کا حکم دے دیا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے نہ معاشی نہ معاشرتی طور پر ممکن ہے۔ حکومت پر بھی بغیر کسی کاغذی جانچ پڑتال کے اس کے لیے ماحولیاتی نقطہ نظر سے منظوری دینے کا الزام ہے،جنوبی ایشیا میں ڈیمز، دریاؤں اور لوگوں کے لیے جام کرنے والے ادارے کے اہلکار ہیمانشو ٹھکر کاکہناتھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تو ناممکن ہے کیونکہ دریاؤں کے بہاؤ کا کیا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ منصوبہ اس سوچ پر بنایا گیا ہے کہ خشک علاقوں میں پانی پہنچایا جائے لیکن اس بارے میں کوئی قابلِ ذکر تحقیق نہیں ہے کہ کن علاقوں میں پانی زیادہ ہے اور کن میں کم ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…