پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مسلمانوں سے نفرت، ڈونلڈ ٹرمپ کو لگام ڈالنے کیلئے بڑا کا م شروع کر دیا

datetime 17  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن( آن لائن )امریکا میں صدارتی دوڑ میں شامل ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف اور نسل پرستانہ نوعیت کے بیانات سے خود امریکا میں بھی سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ حال ہی میں امریکی کانگریس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز طرز عمل سے روکنے اور صدر بننے سے قبل انہیں نکیل ڈالنے کے لیے قانون سازی کی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کانگریس کے اراکین کے ایک گروپ نے ڈیموکریٹس کے رکن ڈون پائر کی سربراہی میں ایوان میں مسودہ قانون پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کانگریس امریکی عہدیداروں کو ملک میں مذہبی بنیادوں پر کسی گروپ کے داخل ہونے کی مخالفت سے روکے۔یہ مسودہ قانون ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب ری پبلیکن پارٹی کے متنازع سمجھے جانے والے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار اپنی تقاریر میں کہا ہے کہ صدر منتخب ہو کر وہ عارضی طور پر امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عاید کریں گے۔ ان کے اس بیان سے امریکا اور مغربی ملکوں میں بھی سخت تنقید کی جا رہی ہے۔میڈٰیا رپورٹس کے مطابق “مذہبی آزادیوں” کے عنوان سے تیار کردہ مسودہ قانون کی حمایت میں اب تک ڈیموکریٹک پارٹی کے 100 جب کہ ری پبلیکن کے ایک رکن نے دستخط کیے ہیں۔۔ اس مسودہ قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکی قانون مذہبی بنیادوں پر کسی طبقے کے لوگوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔ لہٰذا کانگریس امریکی عہدیداروں کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ مذہب، مسلک اور عقیدے کی بنیاد پر کسی طبقے کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے اقدامات سے سختی سے منع کرے۔کانگریس میں پیش کردہ اس بل کو امریکا کے مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر ادیان کے سرکردہ مذہبی رہ نماؤں کی بھی حمایت حاصل ہے۔’ایم این ایس بی سی‘ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے رکن کانگریس ڈون پائر کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی طبقے کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف جنگ کریں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم امریکا میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی موثر کوششیں کریں اور مزید انتظار سے قبل ان کوششوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔بعض امریکی ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ کانگریس میں مذہبی آزادیوں سے متعلق ایک نیا بل پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ امریکی قانون پہلے مذہبی آزادیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ تاہم ماہرین یہ مانتے ہیں کہ مذہبی آزادیوں اور غیرملکیوں کے حوالے سے قانون پرعمل درآمد کم ہی کیا جاتا ہے مگرامریکا ان بین الاقوامی معاہدوں کا پابند ہے جن میں مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر کسی طبقے سے امتیازی سلوک کو جرم قرار دیا گیا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…