نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں ایک صحافی کو رپورٹ شائع کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومتی پالیسی کے تحت یوگا سکھانے کےلئے مسلمان اساتذہ پر پابندی عائد ہے۔پوشپ شرما کی مارچ میں مسلمان برادری کی نمائندگی کرنے والے اخبار ملی گزٹ میں یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی۔رپورٹ میں ایک مبینہ سرکاری دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ گذشتہ برس یوگا کے عالمی دن پر مسلمانوں پر بیرون ملک یوگا سکھانے کےلئے جانے پر پابندی عائد تھی ¾پوشپ شرما پر دستاویزات کی جعلی سازی کا الزام ہے جس کی وہ سختی سے تردید کرتے ہیں۔شرما کے مطابق اس نے یوگا اور دیسی ادویات کو فروغ کےلئے قائم وزارت کی جانب سے سرکاری موقف سامنے آنے کے بعد یہ خبر دی تھی۔رپورٹ میں کہا گیاکہ وزارتِ سے متعدد بار پوچھنے پر اس نے جواب دیا کہ تین ہزار 841 مسلمانوں نے یوگا ٹیچر کےلئے درخواست دی تھی اور اکتوبر 2015 تک ان میں سے کسی کو بھی یہ ذمہ داری نہیں دی گئی۔ رپورٹ کے ساتھ ایک خط شائع ہوا ہے جو بظاہر اس وزارت کا ہے۔ خط کے مطابق 711 مسلمانوں نے جون میں یوگا کے پہلے عالمی دن کے موقعے پر یوگا سکھانے کےلئے بیرون ملک جانے کی درخواست دی تھی اور ’حکومتی پالیسی‘ کے تحت ان میں سے کسی کو منتخب نہیں کیا گیاحکومتی جواب سرکاری لیٹر ہیڈ پر نہیں دیا گیا اور اس میں املا کی بھی غلطی ہیں جس میں لفظ یوگا بھی شامل ہے۔ملی گزٹ کے ایڈیٹر ظفر الاسلام خان نے صحافی پوشپ شرما کی ہفتہ کو گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شرما پر عائد الزامات آزادی رائے کو دبانے کی واضح کوشش ہے۔بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے دہلی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوشپ شرما پر’ جعل سازی اور مذہب یا نسل کی بنیاد پر مختلف گروہوں میں نفرت کے فروغ‘ کے الزامات عائد کیے ہیں