نئی دہلی (این این آئی)بھارتی بحریہ کے افسران کی جانب سے بیویوں کے تبادلے کے الزام کے بعد سپریم کورٹ نے ریاست کیرالہ کی پولیس کو اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیدیا۔بی بی سی کے مطابق یہ الزام بحریہ کے ایک افسرکی بیوی نے 2013 میں لگایا تھا جن کے مطابق ان کے شوہر نے انہیں اپنے ساتھی افسران کے ساتھ سونے پر مجبور کیا تھا ٗ انکار کرنے پر انہیں تکلیف پہنچائی جاتی تاہم اب وہ اپنے شوہر سے طلاق لے چکی ہیں۔بھارتی بحریہ ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ اس کی داخلی تفتیش میں یہ الزمات بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ درخواست گزار نے تحقیقات کے نتیجے کے خلاف پہلے کیرالہ کی ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تین مہینے کے اندر تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔رپورٹ میں ایک سابق فوجی افسر کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس طرح کے واقعات کا ذکر دبے الفاظ میں تو ضرور سننے کو ملتا تھا لیکن کھل کر یہ الزام پہلی مرتبہ لگایا گیا ۔درخواست گزار نیاس سے پہلے سپریم کورٹ سے یہ درخواست کی تھی کہ کیرالہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ان کے مقدمے کو دہلی منتقل کر دیا جائے کیونکہ کیرالہ میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔عدالت نے انھیں اس مقدمے میں وفاقی حکومت کو بھی فریق بنانے کی اجازت دیدی تھی اور حکومت، بحریہ کے پانچ افسران، ان کے شوہر اور بحریہ کے جنوبی کمان کے سربراہ کو نوٹس جاری کیے تھے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ خصوصی ٹیم کا سربراہ کم سے کم ڈی آئی جی رینک کا افسر ہونا چاہیے۔