برازیل(این این آئی)برازیل کی خاتون صدرصدرزیلما روزیف کے خلاف سینیٹ میں مواخذے کی تحریک منظورکرلی گئی جس کے بعد انہیں چھ ماہ کے لیے معطل کردیاگیا ہے ،الزامات ثابت نہ ہونے پر وہ دوبارہ ملکی صدرکا عہدہ سنبھال سکیں گی جبکہ فی الوقت ملکی نائب صدرنے نظام حکومت سنبھال لیا ہے ،مواخذے کی تحریک 20گھنٹے کی بحث کے بعد منظوری کی گئی ،زیلماروزیف پر2014ءمیں بجٹ خسارے کو غیر قانونی طور پر چھپانے کا الزام ہے تاکہ اپنے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار کر سکیں،اس موقع پر صدرزیلماروزیف کے حامی ومخالفین بھی پارلیمنٹ کے باہر موجود تھے فیصلہ آنے کے بعد حامیوں اورمخالفین میں جھڑپوں کے نتیجے میں متعددافرادزخمی ہوگئے جبکہ حامیوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کی بھی کوشش کی جس پر پولیس حرکت میں آئی اورآسو گیس کا استعمال کیا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات کو ملکی صدرزیلماروزیف کے خلاف سینیٹ میں مواخذے کی تحریک 22کے مقابلے میں 55ووٹوں سے منظورکرلی گئی ہے،جس کے بعد انہیں چھ ماہ کے لیے معطل کردیاگیا ہے ،الزامات ثابت نہ ہونے پر وہ دوبارہ ملکی صدرکا عہدہ سنبھال سکیں گی جبکہ فی الوقت ملکی نائب صدرنے نظام حکومت سنبھال لیا ہے ،مواخذے کی تحریک 20گھنٹے کی بحث کے بعد منظوری کی گئی ،اس سے قبل صدر روزیف کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف مواخذے کی تحریک پر سینیٹ میں رائے شماری روکنے کے لیے یہ ایک آخری کوشش سینیٹ کے اجلاس سے چند گھنٹوں قبل کی گئی۔صدر روزیف کے وکلا کا کہنا تھا کہ انھیں تعصب اور بے قاعدگیوں کے الزامات کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سے قبل اس قسم کے اقدامات سپریم کورٹ مسترد کر چکی ہے۔اس سے قبل صدر روسیف کے حامیوں نے کئی شہروں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے اور آگ لگا کر ٹریفک معطل کر دی جس کی وجہ سے برازیل کے کئی اہم شہروں میں نظام زندگی درہم بھرم ہو گیا۔واضح رہے کہ کانگریس کے ایوان زیریں کے قائم مقام سپیکر ولدیر مران نے ایک غیر متوقع قدم اٹھایا جب انھوں نے صدر کے مواخذے کی تحریک پر رائے شماری کرنے کی قرار داد کو چیمبر میں معطل کردیا تھا لیکن پھر 24 گھنٹوں سے کم عرصے میں انھوں نے اپنا فیصلے واپس لے لیا۔اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ 17 اپریل کو منعقد ہونے والے رائے شماری کانگریس کے قوانین کے منافی تھی۔ ایوان کی بھاری اکثریت نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔برازیل کی پہلی خاتون رہنما کا کہنا تھا کہ کانگریس کے ایوان زیریں اور اب سینیٹ میں جو کچھ بھی ہو اوہ ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے انھیں اپنے عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک عدالتی بغاوت تھی،انہوں نے کہاکہ وہ جانتی تھیں کہ مواخذے کے مقدمے کی صورت میں انھیں معطل کر دیا جائے گا لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنا نام صاف کروانے کے لیے لڑیں گی اور یہ بھی کہ ان کی پوری کوشش ہو گی کہ وہ اپنی صدارت کے آخری دو سال مکمل کر سکیں۔