ڈھاکہ (این این آئی)بنگلہ دیش میں بدھ کے صبح جماعتِ اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظام کیے گئے ہیں جب کہ جماعتِ اسلامی نے جمعرات کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی ۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے ڈھاکہ کی بڑی سڑکوں پر چوکیاں بنا دی ہیں تاکہ پرتشدد مظاہروں کی راہ روکی جا سکے، جب کہ فوری عمل کرنے والی ٹیمیں سڑکوں پر گشت کر رہی ہیں۔پھانسی سے تھوڑی دیر قبل مطیع الرحمان کے خاندان کو ان سے آخری بار ملنے کی اجازت دی گئی۔ ان کی نعش کو خاندان والوں کے حوالے کر دیا گیا، جنھوں نے اسے شمال مغربے ضلعے پبنہ میں دفن کر دیا۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے اس پھانسی کی مذمت کرتے ہوئے جمعرات کو ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔مطیع الرحمان نظامی سنہ 1971 میں جماعت اسلامی کی ایک ذیلی تنظیم سے منسلک تھے اور ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ’البدر‘ نامی ملیشیا کے کمانڈر کے حیثیت میں آزادی پسند بنگالی کارکنوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں ہلاک کرنے میں پاکستانی فوج کی اعانت کی تھی۔سنہ 2010 میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹریبیونل نے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماو¿ں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی جن میں سے عبدالقادر ملّا، قمر الزماں سمیت کئی افراد کو تختہ دار پر لٹکایا بھی جا چکا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹریبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ بھی کہہ چکی ہے کہ اس عدالت کا طریقہ کار بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔