جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاناما پیپرزسامنے لانے والے شخص نے خاموشی توڑ دی،حکام کو مدد کی پیشکش کے بدلے معافی کا مطالبہ

datetime 7  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوز ڈیسک) پاناما پیپرز کو لیک کرنے والے مخبر ‘جون ڈو’ نے لیکس کے پیچھے موجود دستاویزات کو حکومتوں کو فراہم کرنے کی پیشکش کے ساتھ ساتھ مناسب تحفظ کا مطالبہ کردیا۔جرمن اخبار اور انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیشن جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) کو جاری کیے گئے بیان میں گمنام ذرائع ‘جون ڈو’ نے واضح کیا کہ وہ براہ راست یا بالواسطہ طور پر کسی حکومت یا انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام نہیں کرتے اور ان دستاویزات کو لیک کرنے کے فیصلے کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں تھے بلکہ انھوں نے یہ کام ‘ناانصافیوں کے بیان کردہ پیمانے’ کی وجہ سے کیا۔دی ریولوشن وِل بی ڈیجیٹائزڈکے عنوان سے شائع ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘اگر صرف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ہی ان اصل دستاویزات تک رسائی حاصل کرکے ان کی جانچ کرلیں تو پاناما پیپرز سے ہزاروں کی تعداد میں مقدمات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ آئی سی آئی جے اور ان کی شراکت دار پبلیکیشن نے درست کہا ہے کہ وہ انھیں کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو فراہم نہیں کریں گے لیکن میں اْس حد تک قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کروں گا، جتنا میں کرسکتا ہوں۔ایڈورڈ اسنوڈن اور بریڈلے برکن فیلڈ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈو نے مخبروں کے لیے مخصوص تحفظ کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ‘جائز مخبر’ حکومتی عتاب سے استثنیٰ کا مستحق ہے۔پاناما پیپر کو سامنے لانے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے لائفرم ‘موزیک فانسیکا’ کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس کے بانی، ملازمین اور کلائنٹس کو جواب دہ ہونا چاہیے کیونکہ کاغذی کمپنیاں بالعموم نہ صرف ٹیکس چوری کے جرم میں ملوث ہوتی ہیں بلکہ انھیں سنگین جرائم کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ڈو نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ نظام امیروں کو قانون کی گرفت میں لانے میں ناکام ہوگیا ہے اور میڈیا اور قانون بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ ان کا خیال ہے کہ بینکوں، مالیاتی ریگولیٹرز اور ٹیکس حکام ‘امیروں کو چھوڑنے’ اور درمیانے اور کم آمدنی والے شہریوں کو قابو کرنے کے فیصلوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وکلاء بھی بڑی حد تک کرپٹ ہیں جبکہ بڑے بڑے دعووں کے باوجود متعدد بڑے میڈیا اداروں نے اس معاملے کی کوریج نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جن کے ایڈیٹرز کو پاناما پیپرز کی دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ڈو کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ کڑوا سچ یہ ہے کہ دنیا کی بڑی اور مشہور میڈیا تنظیموں میں سے کوئی ایک بھی اس اسٹوری میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا، حتیٰ کہ وکی لیکس نے بھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…