نئی دہلی (نیوزڈیسک) بھارتی حکومت ایک ایسا قانون بنانے کی تیاری میں ہے جس کے تحت کشمیر سمیت بعض متنازعہ علاقوں کو اگر اس کی سرزمین سے الگ دکھا گیا تو سات سال تک کی قید اور 100 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کے کچھ حصو کو پاکستان میں اور ارونا چل پردیش کے کچھ حصے کو چین میں دکھانے والے نقشوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اس اقدام کا فیصلہ کیا ہے حال ہی میں ٹوئٹر پر کشمیر کو چین میں اور جموں کو پاکستان میں دکھایا گیا تھا جسے حکومت کی مخالفت کے بعد درست کیا گیا تھا ۔اس بارے میں دی جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیسن بل 2016 کے مسودے کے مطابق اندیا کی کسی بھی جگہ کی خلاءسے تصویر یا معلومات حاصل کرنے اس کو نشر کرنے اور اسے تقسیم کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہو گا بل کے تحت جو انڈیا کے کسی مقام کے حوالے سے معلومات قانون سے ہٹ کر دے گا اس پصر ایک کروڑ سے لے کر سو کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو گا یا پھر سات سال تک کی قید یا پھر دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں انڈیا کے نقشے میں دکھائے جانے والے جموں کشمیر کے ایک حصے کی وجہ پاکستان جبکہ اکسائی چن کے باعث چین سے تناع رہا ویں اروچل پردیش کے ایک بڑے حصے پر بھی چین کا دعوی ہے اور وہ اپنے نقشے میں اسے اپنا حصہ ظاہر کرتا ہے گزشتہ برس اپریل میں حکومت نے کشمیر کو نقشے میں چین اور پاکستان کا حصہ دکھانے پرالجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات کو پانچ دن کے لئے بند کر دیا تھا پاکستان اور بھارت دونوں کشمیر پر دعوی کرتے ہیں اور اس مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں جبکہ اکثر اوقات جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود متنازعہ خطے کو تقسیم کرنے والی عبوری سرحد پر جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں ۔