پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کئی لیڈرز کو مسلمانوں کو ’شیطان‘ کہتے اور برباد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دیکھا گیا ٗ رپورٹ

datetime 4  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی )بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2015 میں بھارت میں عدم برداشت اور مذہبی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔اس رپورٹ کے اہم نکات کے مطابق اقلیتوں کو اکثریتی ہندو تنظیموں کے ہاتھوں دھمکی ٗہراساں کیے جانے اور تشدد کے بڑھتے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے ٗحکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ان تنظیموں کی خاموش حمایت کرتے ہیں اور ماحول کو زیادہ خراب کرنے کے لیے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے والی زبان استعمال کرتے ہیں ٗپولیس کے متعصب رویے اور عدالت سے بھی جلد انصاف نہ ملنے کی وجہ سے اقلیتی برادری کے لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں ٗگذشتہ سال مسلمانوں کو بڑھتے ظلم و ستم، تشدد اور اشتعال انگیز تقاریر کا شکار ہونا پڑا ٗ یوگی آدتیہ ناتھ اور ساکشی مہاراج جیسے بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نے مسلمانوں کی آبادی کو روکنے کیلئے قانون بنانے کا مطالبہ کیا ۔فروری 2015 میں سنگھ پریوار کے ایک اجلاس کے ویڈیوز میں بی جے پی کے کئی قومی لیڈر سٹیج پر بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں اجلاس میں کئی لیڈر مسلمانوں کو ’شیطان‘ کہتے ہوئے اور انھیں برباد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ سماجی دباؤ اور پولیس کے رویے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات کی باضابطہ طور پر کم ہی شکایت کرتے ہیں ٗ ان کے مطابق پولیس شدت پسندی کے الزام میں مسلمان لڑکوں کو گرفتار کرتی ہے اور بغیر مقدمے کے سالوں تک انھیں جیل میں رکھتی ہے ٗگائے ذبح کرنے پر پابندی کی وجہ سے مسلمانوں اور دلتوں کا اقتصادی نقصان تو ہو ہی رہا ہے، اس کے علاوہ اس قانون کی مبینہ خلاف ورزی کا معاملہ بنا کر مسلمانوں کو پریشان کیا جا رہا ہے اور ہندوؤں کو تشدد کیلئے اکسایا جا رہا ہے ٗ 2015 میں عیسائیوں پر تشدد کے 365 معاملے سامنے آئے ٗ 2014 میں یہ تعداد 120 تھی ٗعیسائی کمیونٹی اس کیلئے ہندو جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے جنھیں بی جے پی حکومت اور پارٹی کی حمایت حاصل ہے بدیلیِ مذہب کے قانون کی وجہ سے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دسمبر2014 میں ہندو تنظیموں نے گھر واپسی کے پروگرام کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ہزاروں مسلمانوں اور عیسائیوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم اس معاملے پر اندرون و بیرونِ ملک ہنگاموں کے بعد آر ایس ایس نے اسے ملتوی کر دیا۔ 2015 میں بی جے پی کے صدر امت شاہ نے تبدیلیِ مذہب پر پابندی لگانے کے لیے ملک بھر میں قانون بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔اپریل2015 میں بھارت کی وزارت داخلہ نے تقریباً9 ہزار غیر سرکاری اداروں کا لائسنس منسوخ کر دیا۔ حکومت کے مطابق ان اداروں نے فیرا (فارن ایکسچینج ریگولیٹری ایکٹ) قانون کی خلاف ورزی کی تھی جس کی وجہ سے ان پر کارروائی کی گئی تھی تاہم ان اداروں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق 2015 میں گذشتہ سال (2014) کے مقابلے میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں کا الزام ہے کہ مذہب کی بنیاد پر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر حکومت اسے دو دھڑوں کے درمیان تشدد کی واردات بتاتی ہے۔مارچ 2016 میں بھارت کی حکومت نے یو ایس سی آئی آر ایف کی ٹیم کو ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…