روم(نیوزڈیسک) اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی نے آسٹریا کی جانب سے دونوں ممالک کے مابین سرحدی راستہ بند کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک شرمناک اقدام قرار دیا ہے۔ اٹلی اور آسٹریا کی سرحد ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں ملتی ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق اطالوی وزیر اعظم نے یہ بیان آسٹریا کی جانب سے دونوں ممالک کے مشترکہ سرحد بند کر دینے کی خبریں آنے کے بعد دیا۔ماتیو رینزی کا کہنا تھا کہ سرحد بند کرنے کا فیصلہ ’نہ صرف یورپی قوانین کی شرمناک خلاف ورزی ہے بلکہ یہ تاریخ، عقل اور مستقبل کے بھی خلاف ہے،انہوں نے بحیرہ روم عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ تعداد 2014ء اور 2015ء کے دوران انہی سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد سے زیادہ نہیں ہے۔رینزی کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے بحران کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔بارڈر کنٹرول متعارف کرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفر کرنے والی تمام گاڑیوں کو سرحدی گزرگاہ پر بنائے گئے چیک پوائنٹس سے گزرنا ہو گا، جہاں ان کی کڑی جانچ کی جائے گی۔ اس فیصلے کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو آسٹریا کی سرحد پار کرنے سے روکنا ہے۔یورپی یونین اور ترکی کے مابین تارکین وطن کی واپس ترکی ملک بدری کے حوالے سے طے پانے والے متنازعہ معاہدے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لیبیا اور دیگر افریقی ممالک کے ساحلوں سے غیر قانونی طور پر اٹلی کے لیے روانہ ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔