جنیوا(نیوز ڈیسک)روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شام کے دو مضبوط باغی گروپوں کو بلیک لسٹ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔روس اپنے اتحادی شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں ان دونوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتا ہے۔ان میں جیش الاسلام تنظیم بھی شامل ہے جو ملک میں گذشتہ پانچ سال سے جاری تنازعے کے حل کے لیے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویٹالے چرکین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو سخت گیر گروپ جیش الاسلام اوراحرارالشام”شام میں جنگ بندی کی پاسداری نہیں کررہے ہیں اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوّث ہیں۔اس لیے ان پر پابندیاں عاید کی جانی چاہییں۔شامی حکومت بھی مذکورہ دونوں گروپوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتی ہے اور وہ ان کی جنیوا مذاکرات میں نمائندگی کی مخالفت کرچکی ہے۔ویٹالے چرکین کا کہنا تھا کہ جیش الاسلام اور احرارالشام مذاکرات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں اور وہ جنگ بندی میں بھی شامل نہیں ہیں ،اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ انھیں ان کے حقیقی ناموں سے پکارا جائے اور انھیں دہشت گرد قرار دے دیا جائے۔تاہم روس کو القاعدہ اور داعش کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی میں ان دونوں شامی گروپوں کو دہشت گرد قرار دلوانے میں سخت جدوجہد کرنا پڑے گی۔اقوام متحدہ میں نیوزی لینڈ کے سفیر جیرارڈ وان بوہیمین نے صحافیوں کو بتایا کہ روس نے سلامتی کونسل کے بند کمرے کے مشاورتی اجلاس میں ان دونوں گروپوں پر پابندیاں عاید کرانے کی کوشش کی تھی۔اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹافن ڈی مستورا نے شام کی تازہ صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔روسی سفیر کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آنے کے بعد کمرے میں ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ وان بوہیمین نے بتایا کہ انھوں نے سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں یہ موقف اختیار کیا کہ ”شام میں بہت زیادہ بْرے لوگ بھی موجود ہیں لیکن ان میں سے ہر کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔