صوفیہ (نیوز ڈیسک)بلغاریہ کے وسطی قصبے پزاردڑیک میں مکمل حجاب اوڑھنے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔مقامی حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے قصبے کی آبادیوں کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور سکیورٹی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس بلقانی ریاست میں خواتین پر مکمل برقع اوڑھنے پر اپنی نوعیت کی یہ پہلی پابندی ہے اور قریباً ستر ہزار آبادی والے اس قصبے میں تمام سیاسی گروپوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔اس قصبے میں مسلم روما خواتین میں مکمل برقع اوڑھنے کا رجحان عام ہوتا جارہا تھا۔مئیر ٹوڈور پوپوف نے قومی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پزاردڑیک برقعوں کا قصبہ بنتا جارہا ہے،یہ سن سن کر میرے کان پک گئے تھے۔ہم بلند آہنگ آواز میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ایسے نہیں ہیں بلکہ یہ ذمے دار لوگوں کا قصبہ ہے اور ہمیں دوسری کامیابیوں سے جوڑا جائے۔مسلمان بلغاریہ کی کل 72 لاکھ آبادی کا 12 فی صد ہیں۔ان میں زیادہ تر یہاں صدیوں سے آباد ترک نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کی خواتین میں چہرے کا پردہ یا مکمل برقع عام نہیں ہے۔مئیر پوپوف کا کہنا تھا کہ برقع اوڑھنے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین پر جرمانہ عاید کیا جائے گا۔پولیس کا موقف ہے کہ برقع والی خواتین کی فوری شناخت میں مشکل ہوتی ہے کیونکہ ان کی صرف آنکھیں ہی نظر آتی ہیں۔روما اقلیت سے تعلق رکھنے والے مسلمان قدامت پسندی پر عمل پیرا ہیں اور ان کی خواتین نے حالیہ برسوں کے دوران مکمل برقع اوڑھنا شروع کردیا ہے۔اس پر پزاردڑیک کے قوم پرستوں اور دوسرے مکینوں نے اپنے مخالفانہ ردعمل کا اظہار کیا تھا۔