لکسمبرگ(نیوزڈیسک) یورپی یونین میں شامل ریاستوں نے رواں برس کے موسم گرما تک مشترکہ سرحدی حفاظتی اور کوسٹ گارڈ نظام متعارف کرانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے مہاجرین کے بہاؤ کو روکنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین میں شامل ریاستوں نے رواں برس کے موسم گرما تک مشترکہ سرحدی حفاظتی اور کوسٹ گارڈ نظام متعارف کرانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے مہاجرین کے بہاؤ کو روکنا ہے۔مشترکہ یورپی سرحدی اور کوسٹ گارڈ کنٹرول میں 28 رکنی یورپی یونین کے تمام ممالک حصہ لیں گے۔ اس اقدام کے لیے مینڈیٹ یورپی یونین کے موجودہ ششماہی کے لیے صدر ملک ہالینڈ کو دے دیا گیا ہے۔یہ فیصلہ یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ لکسمبرگ میں ہونے والے اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں یورپی پارلیمان میں جلد از جلد کھلی بحث شروع کی جائے گی۔ڈچ وزیرِ داخلہ کلاس ڈیکہوف نے بتایا کہ یہ فورس یورپی یونین کی سرحدی محافظ ایجنسی فرنٹیکس کی زیرنگرانی کام کرے گی اور اس طرح فرنٹیکس کی قوت اور اختیارات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیترس اوراموپولوس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یورپی بارڈر اینڈ کوسٹ گارڈ یونٹ رواں برس جون کے وسط سے اپنا کام شروع کر دے گا۔یورپی یونین کے حکام کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی مکمل تنظیم ایک طویل عمل ہو گا، تاہم جن معاملات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، وہ اگلے چند ماہ میں فعال ہو جائیں گے۔یورپی وزرائے داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ترکی کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے بعد یونان پہنچنے والے مہاجرین کے بہاؤ میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس ڈیل کے مطابق غیرقانونی طور پر ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا اور ایسے ہر مہاجر کے بدلے ترکی میں مقیم ایک شامی مہاجر کو یورپ میں بسایا جائے گا۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے بعد مہاجرین زیادہ طویل اور خطرناک راستہ اپناتے ہوئے اٹلی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چند روز قبل اسی کوشش میں مہاجرین کی ایک کشتی بحیرہء روم کی موجوں کی نذر ہو گئی تھی، جس کے نتیجے میں قریب پانچ سو افراد کی ہلاکت کے خدشات ہیں۔