واشنگٹن (نیوزڈیسک) امریکی صدارت کے لیے ممکنہ یہودی امیدوار برنی سینڈرز امریکا کے بہت سے روایتی یہودی اداروں کے لیے حیرت کا ذریعہ بن گئے ہیں بالخصوص وہ ادارے جو اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق معاملہ صرف فلسطین۔ اسرائیل کے مسئلے سے متعلق سینڈرز کے موقف تک محدود نہیں بلکہ اس مشکل کی وجہ یہ بھی ہے کہ سینڈرز اعلانیہ طور پر اپنی یہودی نسل اور مذہب کے حوالے سے سرد مہری کا اظہار کرتے ہیں۔سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں وہائٹ ہاؤس کے سابق میڈیا اور پولیٹیکل ایڈوائزر اسٹیفن رابنویٹس کے مطابق سینڈرز کا کہنا ہے کہ وہ پولینڈ سے ہجرت کرنے والے والدین کے یہاں پیدا ہوئے۔ وہ یہ ہرگز نہیں بتاتے کہ وہ یہودی مہاجرین کی اولاد ہیں۔اگرچہ امریکی صدارتی امیدوار خواہ ڈیموکریٹک ہوں یا ریپبلکن، سب ہی علی الاعلان اسرائیل کی پالیسی اور قیادت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرنے میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم اس مرتبہ معاملہ کچھ مختلف ہے۔ برنی سینڈرز کو مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنے مواقف کی وجہ سے ایک جانب تنقید کا سامنا ہے تو دوسری جانب تائید کا۔اسٹیفن رانبویٹس کے مطابق ایک اضافی عامل بھی ہے، وہ یہ کہ سینڈرز یہودی کمیونٹی سے خطاب میں سست رہے۔ وہ اسرائیل اور مشرق وسطی کے متعلق بطور مسئلہ گفتگو کرنے میں پیچھے رہے۔ وہ اپنی یہودی بنیادوں کا ذکر کرنے میں پرجوش نہیں نظر آئے۔ یہ تمام امور ایسے ہیں جو یہودی کمیونٹی کے ساتھ نہیں چل سکتے۔