نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھاری مالیت کا یہ سونا چائے کے باغات میں چھپایا گیا تھا۔ اس بات کا صرف بھارتی تاجر مردل بھٹا چاریہ کو علم تھا لیکن ان کو اہلیہ کے ہمراہ زندہ جلا دیا گیا۔بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست آسام میں دو سال قبل پْراسرار حالات میں چوری ہونے والے 300 کروڑ روپے کے سونے اور رقم کی تلاش کی مانگ کیلئے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں اس خزانے کا پتا لگانے اور اسے غائب کرنے میں ملوث افراد پر کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست پر سماعت شروع کرتے ہوئے بھارتی کی مرکزی حکومت سے جواب مانگ لیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق افسر منوج کوشل درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ تقریبا دو سال قبل آسام میں تعینات تھا جہاں بوڈو عسکریت پسند تاجروں سے پیسوں کی وصولی کرتے رہے ہیں۔ آسام ٹٰی آنرز ایسوسی ایشن کے صدر مردل بھٹا چاریہ نے ان عسکریت پسندوں کو دینے کیلئے 300 کروڑ روپے جمع کئے۔ یہ رقم عسکریت پسندوں کو سونے کی شکل میں دی جانی تھی۔ عسکریت پسندوں کے مطالبات کے مطابق اس رقم کو سونے میں تبدیل کرکے آسام کے ہی ایک چائے کے باغ میں دفن کرکے چھپا دیا گیا تھا تاکہ وقت آنے پر یہ سونا بوڈو عسکریت پسندوں کو دیا جا سکے۔ اس کی معلومات صرف مردل بھٹا چاریہ کو تھی لیکن ان کو اہلیہ کے ہمراہ 2012ء میں ان کے بنگلے میں جلا کر مار دیا گیا تھا۔ درخواست گزار منوج کوشل نے بتایا کہ انہوں نے بھٹا چاریہ کے قتل کی تحقیقات کی تو انھیں سونے کے بارے میں پتا چلا۔ خفیہ محکمہ کا افسر ہونے کے ناتے انہوں نے اس خبر کی اطلاع فوری طور پر فوجی حکام کو دی۔ فوجی حکام نے طے کیا کہ وہ یکم جون 2014ء کو اس جگہ کھدائی کرکے سونا نکال لیں گے لیکن کچھ فوجی افسروں کی ملی بھگت سے یہ اہم خبر لیک ہو گئی۔ جس کے بعد کچھ نامعلوم افراد نے 30 مئی 2014ء کی رات کو ہی اس جگہ کھدائی کرکے 300 کروڑ کا سونا چرا لیا۔