لندن(نیوزڈیسک)برطانیہ کی ایک امدادی کارکن نے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلر اس افغان لڑکے اور چودہ مہاجرین کو ایک ریفریجریٹڈ ٹرک میں برطانیہ پہنچا رہے تھے۔ اس لڑکے کی طرف سے کیے گئے ایک ایس ایم ایس نے ان افراد کو مرنے سے بچا لیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق احمد کی عمر چھ یا سات برس ہے۔ فرانس کے ایک مہاجر کیمپ میں اسے ایک برطانوی امدادی کارکن نے موبائل فون دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کرے۔ اور احمد کو اس کی ضرورت ایک ایسے وقت پڑی جب وہ اور چودہ دیگر مہاجرین ٹھٹھر کر اور آکسیجن کی کمی سے مرنے کے قریب تھے۔ انسانی اسمگلر ان مہاجرین کو فرانس سے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ لے جا رہے تھے۔ اس کام کے لیے انہوں نے ایک ریفریجریٹڈ ٹرک کا استعمال کیا۔ امدادی کارکن اِنکا سوریل نے بتایا کہ وہ نیو یارک میں ایک کانفرنس میں شریک تھیں جب انہیں احمد کا ایس ایم ایس موصول ہوا کہ ٹرک میں آکسیجن ختم ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے برطانیہ میں اپنی ایک دوست اور ساتھی کارکن تانیا فریڈمین سے رابطہ کیا، جنہوں نے اس کے بعد برطانوی پولیس کو مطلع کر دیا۔پولیس افسران نے ایس ایم ایس بھیجنے والے فون کا سراغ لگا کر ٹرک تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اور ٹرک میں پھنسے افراد کو امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا۔فریڈمین کا اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہناتھا کہ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس میں عالمی سطح پر لوگوں نے مل کر ان افراد کی جان بچائی، تاہم اس کا مرکزی کردار احمد ہے۔سوریل کا نیو یارک میں کانفرنس کے شرکاءسے بات کرتے ہوئے کہنا تھاکہ احمد نے مجھے ایس ایم ایس کیا اور بتایا کہ وہ برطانیہ پہنچ چکا ہے۔ کچھ دیر بعد اس نے مجھے بتایا کہ وہ ٹرک کے پچھلے حصے میں بند ہے اور ڈرائیور ٹرک نہیں روک رہا۔ اس نے یہ بھی لکھا کہ یہ ایک ریفریجریٹڈ ٹرک ہے اور اس سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔پولیس کے مطابق اس ٹرک کو لیسٹرشائر کی ایک موٹر وے پر روکا گیا اور ایک بچے کے علاوہ چودہ افراد کو غیر قانونی تارکین وطن ہونے کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا۔ ایک شخص کو ان افراد کو برطانیہ میں اسمگل کرانے کے الزام میں بھی حراست میں لیا گیا۔