ریا ض(نیوز ڈیسک)مسلم ممالک کے فوجی سربراہان نے سعودی دارالحکومت الریاض میں منعقدہ اپنے پہلے اجلاس میں دہشت گردوں کے وسائل ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔سعودی عرب کے فوجی ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد العسیری نے کہا ہے کہ حال ہی میں تشکیل پانے والے اسلامی اتحاد نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اس کے نظریاتی ،میڈیا ،مالیاتی اور عسکری پہلوو¿ں پر غور کیا ہے۔اس فوجی اتحاد میں چونتیس ممالک شامل ہیں لیکن الریاض میں اجلاس میں کل انتالیس ممالک نے شرکت کی ہے۔بریگیڈئیر جنرل احمد العسیری نے کہا کہ اس سے فوجی اتحاد کی اہمیت اور نوعیت کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام گیا ہے کیونکہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسی فورس کی ضرورت تھی۔انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں شریک عہدے داروں نے دہشت گردی کے خا تمے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا ہے۔ یہ حکمت علی مجوزہ اقدامات پر مبنی ہے۔احمد العسیری نے کہا کہ ”آج کے اجلاس سے اتحاد کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔یہ مجوزہ اقدامات پر غور کے لیے ہی بلایا گیا تھا اور اس میں ہم نے کسی انفرادی کیس پر غور نہیں کیا ہے”۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے دہشت گردی کے لیے مالی رقوم کے ذرائع کا سراغ لگانے اور اس کو روکنے سے متعلق ایک پیپر پیش کیا ہے۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اتحاد بین الاقوامی قانون اور معیارات کے مطابق کام کرے گا۔انھوں نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ کوئی بھی ملک یک طرفہ اقدام کر سکتا ہے۔فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ ”(ممالک کی) خود مختاری کا احترام کیا جاتا ہے اور جو ریاستیں بھی اپنے ممالک میں فوجی مداخلت چاہتی ہیں تو انھیں مشن کی قیادت کرنا ہوگی”۔اجلاس میں شریک ممالک میں سے سعودی عرب ،ترکی اور متحدہ عرب امارات امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد میں شامل ہیں اور ان کے لڑاکا طیارے بھِی شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔جنرل احمد العسیری نے کہا کہ اسلامی اتحاد نہ صرف اس جنگجو گروپ کو نشانہ بنائے گا بلکہ دوسرے دہشت گرد گروپوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔واضح رہے کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے دسمبر میں چونتیس مسلم ممالک پر مشتمل اس اتحاد کا ا علان کیا تھا۔اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مسلمانوں کا ایک متحدہ اور مشترکہ محاذ تشکیل دینا تھا۔اس کا مشترکہ آپریشنز سنٹر الریاض میں قائم کیا گیا ہے۔