لندن(نیوز ڈیسک) میانمار کی حکمراں جماعت کی سربراہ اور امن کی نوبیل انعام یافتہ آن سان سوکی کا مسلمانوں کے خلاف تعصب کا بھیانک چہرہ سامنے آگیا ہے جس میں 2 سال قبل بی بی سی کی مسلمان خاتون رپورٹر کو انٹرویو دینے پر سوکی نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔مغرب میں امن اور جمہوریت کی علمبردار اور امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سْوکی نے اس وقت ضبط کا دامن چھوڑ دیا تھا جب بی بی سی کی مسلمان خاتون اینکر مشیل خان نے ان سے قریباً 2 سال قبل انٹرویو کیا تھا۔ سوکی نے بی بی سی کی رپورٹر مشیل خان سے انٹرویو کے بعد آف ایئر بڑبڑاتے ہوئے کہا تھا کہ ،’ مجھے کسی نے نہیں بتایا کہ مجھے کسی مسلمان کو انٹرویو دینا ہوگا۔‘انٹرویو کے دوران انہوں نے مشیل خان سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ’ روہنگیا ‘ کے سانحے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں۔ دونوں باتوں کا انکشاف ان کے بارے میں نئی کتاب ’’دی لیڈی اینڈ دی جنرلز آنگ سان سْوکی اینڈ برما اسٹرگل فار فریڈم‘‘ میں کیا گیا ہے جسے پیٹر پوفم نے تحریر کیا ہے۔