بیروت(نیوز ڈیسک) حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی شام سے واپسی کے باوجود ہم واپس نہیں آئیں گے اوروہیں پر موجود رہیں گے، اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف جنگ چھیڑی تو حزب اللہ اسرائیلی نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حزب اللہ کے پاس ایسے جدید میزائلوں کا نظام ہے جو اسرائیل میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویومیں حسن نصر اللہ نے باور کرایا کہ ہم ایسا مضبوط اور ثابت قدم صدر چاہتے ہیں جس کو مال سے خریدا نہ جا سکے اور جو میڈیا سے خوف زدہ نہ ہو. رکن پارلیمنٹ سلیمان فرنجیہ ملک کے صدر بننے کی اہلیت رکھتے ہیں. وہ ہمارے دوست ہیں اسی طرح میشیل عون بھی صدارت کے منصب کی قابلیت رکھتے ہیں اور جب ہم ان سپورٹ کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم کسی دوسرے امیدوار کو مسترد کر رہے ہیں۔ نصر اللہ نے باور کرایا کہ اگر ایرانیوں نے شام سے انخلاءکا فیصلہ کر لیا تب بھی حزب اللہ وہاں سے نہیں نکلے گی۔ انہوں نے اس امر کی تردید کی کہ روس مزاحمت کے محور کا حصہ ہے شام کی جنگ میں براہ راست شرکت کے پیچھے روس کے خاص مفادات اور مقاصد ہیں۔نصر اللہ نے مکالمے اور سیاسی تصفیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا آغازایرانی سعودی بات چیت اور لبنانیوں کی شامیوں کے ساتھ بات چیت سے ہونا چاہیے تاہم انہوں نے اسرائیلیوں کے ساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا۔نصر اللہ نے شام سے روسی افواج کے بڑے حصے کی واپسی کے فیصلے پر اپنی پریشانی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اور ایران کو اس فیصلے کا پہلے سے علم تھا اور روس نے اس اقدام سے پہلے ان دونوں فریقوں کے ساتھ مشاورت کی تھی۔اسرائیل کے حوالے سے نصر اللہ نے دھمکیوں کی سطح کو بلند کرتے ہوئے باور کرایا کہ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف جنگ چھیڑی تو حزب اللہ اسرائیلی نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حزب اللہ کے پاس ایسے جدید میزائلوں کا نظام ہے جو اسرائیل میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔